مجھے اپنا ستارہ ڈھونڈنا ہے

ستاروں سے بھرے اس آسمان کی وسعتوں میں

مجھے اپنا ستارہ ڈھونڈنا ہے

نا اس کا نام ہے معلوم ، نا کوئی نشانی ہے

بس اتنا یاد ہے مجھ کو

ازل کی صبح جب سارے ستارے

الوداعی گفتگو کرتے ہوئے رستوں پے نکلے تھے

تو اس کی آنکھ میں اک اور تارا جھلملایا تھا

اسی تارے کی صورت کا

میری بھیگی ہوئی آنکھوں میں بھی اک خواب رہتا ہے

میں اپنے آنسوؤں میں اپنے خوابوں کو سجاتا ہوں

اور اسکی راہ تکتا ہوں

سنا ہے گم شدہ چیزیں

جہاں پے کھوئی جاتی ہیں

وہیں سے مل بھی جاتی ہیں

مجھے اپنا ستارہ ڈھونڈنا ہے

Posted on Sep 09, 2011