رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ
آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ
پہلے سے مراسم نا سہی پھر بھی کبھی تو
رسم دنیا ہی نبھانے کے لیے آ
کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ
کچھ تو میرے پندار محبت کا بھرم رکھ
تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لیے آ
ایک عمر سے ہوں لذت گریا سے بھی محروم
آئی راحت جان مجھ کو رلانے کے لیے آ
اب تک دل خوش _ فہام کو تجھ سے ہیں امیدیں
یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ
مانا کی محبت کا چھپانا ہے محبت
چپ کے سے کسی روز جتانے کے لیے آ
جیسے تجھے آتے ہیں نا آنے کے بہانے
ایسے ہی کسی روز نا جانے کے لیے آ
Posted on Sep 29, 2011
سماجی رابطہ