سلام محبت

سلام محبت

سلام محبت

بڑا خوبصورت

بڑا دلربہ ہے

جب ہی تو میری جان

مچلتا ہوا دل

تمہیں کہ رہا ہے سلام

یہ کیا بے رخی ہے

اجی کچھ تو بولو

کہیں یہ خاموشی

سدا بن نا جائے

میری جان تمھاری

یہی بے نیازی بالآخر

پیام ای وفا بن نا جائے

اس انکار میں بھی

تمھاری رضا ہے

ذرا اپنی پلکوں کے

پیچھے تو جھانکو

امنگوں کا شعلہ

بھڑکنے لگا ہے

وہ دل جس کو پتھر

بنایا ہے تو نے

وہ پتھر بھی اب تو

دھڑکنے لگا ہے

یہ الفت نہیں ہے

تو پھر اور کیا ہے

خلش پیار کی تم

چھپائو گے کیسے

محبت ہوئی ہے

تو اقرار کر لو

اگر ہم نہیں ہیں

وفائوں کے قابل

جسے چاہتے ہو

اسے پیار کر لو

ابھی تک جہاں میں

یہی کچھ ہوا ہے

Posted on Feb 16, 2011