سنو ایک بات کہنی ہے
جو کہنی بھی ضروری ہے
نا کہہ پائیں گے پھر تم سے
جو بس تم سے ہی کہنی ہے
کے یوں ناراض ہو کر تم
میرے دل کو دکھاتے ہو
میری تنہائی میں بھی
مجھے آ کر رلاتے ہو
میرے زخموں پہ مرہم بھی
جاتا کر تم لگاتے ہو
ہوئی مجھ سے جو غلطی بھی
مجھے اب معاف بھی کر دو
بھلا دل کو دکھا کر تم
سکون کیسے یوں پاتے ہو
سنو اب بھول بھی جاؤ
جو باتیں ہیں پرانی سی
جو سب کو دکھ ہی دیتی ہیں
اُنہیں دفنا کے تم آؤ
مجھے سنگ اپنے لے جاؤ
خوشی ہم مل کے بانٹیں گے
سنو ایک بات کہنی ہے
سنو ایک بات کہنی ہے
Posted on Oct 06, 2011
سماجی رابطہ