تو قریب آ
میں خیال ہوں کسی اور کا
مجھے سوچتا کوئی اور ہے
سر آئینہ میرا عکس ہے
پس آئینہ کوئی اور ہے
میں کسی کے دست طلب میں ہوں
تو کسی کے حرف دعا میں ہوں
میں نصیب ہوں کسی اور کا
مجھے مانگتا کوئی اور ہے
عجب اعتبار بے اعتباری کے
درمیان ہے زندگی
میں قریب ہوں کسی اور کے
مجھے جانتا کوئی اور ہے
وہی منصبوں کی روائتیں
وہی فاصلوں کی عبارتیں
میرا جرم تو کوئی اور تھا
پر میری سزا کوئی اور ہے
تیری روشنی میرے خدو خال سے
مختلف تو نہیں مگر
تو قریب آ تجھے دیکھ لوں
تو وہی ہے یا کوئی اور ہے
جو میری ریاضت نیم شب کو
سلیم صبح نا مل سکی
تو پھر اس کے معنی تو یہ ہوئے کے
یہاں خدا کوئی اور ہے ! ! !
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ