تجھے اوڑھوں یا تیرا لباس ہو جاؤں

تجھے اوڑھوں یا تیرا لباس ہو جاؤں
تیری رگوں میں ڈھل کر ایک احساس ہو جاؤں

ایک رات جو ملے مجھے تیری ذات سے
تو سمندر بنے ، میں پیاس ہو جاؤں

تیرے وجود سے ہی ہے میرے چہرے پہ رونق
تیرا چہرہ نا دیکھوں تو اداس ہو جاؤں

فقط اتنی سی خواہش ہے تیری زندگی میں شامل ہوں
پھر بھلے قصہ بنوں یا قیاس ہو جاؤں

تیرے لب تیرے ہاتھ میرا ہر نقش امر کر لیں
تو مجھے بھول نا پائے میں اتنا خاص ہو جاؤں

Posted on Jul 05, 2011