وہی تکرار لفظوں کی
وہی اندیشے فرقت کے
وہی انجان سی دستک
وہی ہر بات پر رنجش
وہی ہر بات پر لڑنا
وہی اپنی کتابوں میں
گلابی تتلیاں رکھنا
وہی بے معنی باتوں میں
ہمارا ذکر لے آنا
وہی مسکان دھیمی سی
وہی کچھ بولتی آنکھیں
وہی چپ چاپ سا لہجہ
وہی بے چین سی ہلچل
وہی کہنے سے کچھ ڈرنا
وہی سائے سے گھبرانا
سبھی آثار کہتے ہیں
اسے مجھ سے محبت ہے . . . !
Posted on Feb 17, 2012
سماجی رابطہ