خُوبصُورت باتوں کا ذکر تم نے چھیڑا ہے
میں تو ایک شاعر ہوں
جانتا ہوں بس اتنا
دیکھتی ہیں جو آنکھیں
جو بھی دِل میں آتا ہے
وہ بیان کرتا ہوں
حرف حرف بُنتا ہوں
پہلے میں خیالوں میں
لفظ نظم بنتے ہیں
اور گواہ رہتے ہیں
شاعری مری تم کو گر پسند آتی ہے
تم ہو خُوبصُورت خود
شاعری میں میری تم
اپنا عکس پاتی ہو
کیسے تم کو بتلاؤں
کس طرح یہ سمجھاؤں
وجہِ شاعری تم ہو
گر یقیں نہیں آتا
آؤ پھر سے ملتے ہیں
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ