وہ ایک لڑکی تم ہی تو ہو

وہ ایک لڑکی تم ہی تو ہو

وہ ایک لڑکی جو میری غزل ہے
وہ ایک لڑکی جو کھلتا کنول ہے
وہ ایک لڑکی جو تاج محل ہے

وہ ایک لڑکی تم ہی تو ہو

وہ اس کے گیسوں کالی گھٹائیں
وہ اس کی پلکوں سے لہراتی ہوائیں
وہ اس کی یادیں میری وفائیں

وہ ایک لڑکی تم ہی تو ہو

وہ اس کی آنکھیں چمکتے موتی
وہ اس کی پلکیں آنکھوں کو چھوتیں
وہ اس کے گال صحرا موتی

وہ ایک لڑکی تم ہی تو ہو

وہ اس کے لب گلاب جیسے
وہ اس کا ماتھا کھلی کتاب جیسا
وہ اس کی رنگت شباب جیسی

وہ ایک لڑکی تم ہی تو ہو

Posted on Feb 16, 2011