ذرا ساحل پہ آ کر وہ جو تھوڑا مسکرا دیتا

ذرا ساحل پہ آ کر وہ جو تھوڑا مسکرا دیتا

بھنور گھبرا کے خود مجھ کو کنارے پر لگا دیتا

وہ نا آتا مگر اتنا تو کہہ دیتا میں آؤں گا

ستارے ، چاند ، سارا آسمان راہ میں بچھا دیتا

خبر ہوتی اگر یہ جال ہے قسمت کی سازش کا

لکیریں اپنے ہاتھوں کی میں اسی لمحے مٹا دیتا

شجر ہوتا تو تیرا نام پتوں پر لکھ لکھ کر

تمہارے شہر کی جانب ہواؤں میں اُڑا دیتا . . . !

Posted on Feb 22, 2012