شعراء 

میں کہہ رہا تھا


میں کتنی وارفتگی سے اُسے سنا رہا تھا۔۔۔۔۔۔
وہ ساری باتیں وہ سارے قصے
جو اُس سے ملنے سے بیشتر
میری زندگی کی حکائیتیں تھیں

میں کہہ رہا تھا۔۔۔۔
کہ اور بھی لوگ تھے
جنہیں میری آرزو تھی میری طلب تھی
کہ جن سے میری محبتوں کا رہا تعلق
کہ جن کی مجھ پر عنائیتیں تھیں

میں کہہ رہا تھا۔۔۔۔۔
کہ اُن میں کچھ کو تو میں نے
جان سے عزیز جانا
مگر اُنہی میں سے بعض کو
میری بے دلی سے شکائیتیں تھی
میں ایک ایک بات
ایک ایک جرم کی کہانی
دھڑکتے دل کانپتے بدن سے سنا رہا تھا
مگر وہ پتھر بنی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے اس طرح سے سنتی رہی
کہ جیسے میرے لبوں پر
کسی مقدس ترین' صحیفے' کی حکائیتیں تھیں

ہفتہ, 02 مارچ 2013

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
چاہتوں کی تیز بارش میںتمہیں کتنا یہ بولا تھا
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.