بس اک لفط محبت
جس کو لینے تاجروں کا دستہ نکلا
بکنے آیا تو توقع سے بھی سستا نکلا
اپنے سینے میں چھپائے ہوئے تیری یادیں
مجھ پہ ہر شخص آوازیں کستا ہوا نکلا
میں نے ہر بات بہت سوچ سمجھ کے کی ہے
بس اک لفط محبت جو برجستہ نکلا
وہ جس نے پاؤں تلے کتنے دل مسل ڈالے
کل وہی شخص محبت کو ترستا نکلا
تیری مسکان سے منسوب رہی راحت میری
میرا ہر غم تیرے غم سے پیوستہ نکلا .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ