ہم اُنہیں ، وہ ہمیں بھلا بیٹھے
دو گناہ گار ، زہر کھا بیٹھے
آندھیوں ! جاؤ اب کرو آرام !
ہم خود اپنا دیہ بجھا بیٹھے
جب سے بچھڑے وہ مسکرائے نا ہم
سب نے چھیڑا تو لب ہلا بیٹھے
اٹھ کے ایک بے وفا نے دے دی جان
راہ گئے سارے با - وفا بیٹھے
حشر کا دن ابھی ہے دور خمار
آپ کیوں زاہدوں میں جا بیٹھے
Posted on Aug 23, 2012
سماجی رابطہ