محبتوں میں ہر ایک لمحہ وصال ہوگا ، یہ طے ہوا تھا
بچھڑ کے بھی اک دوسرے کا خیال ہوگا ، یہ طے ہوا تھا
وہی ہوا نا ، بدلتے موسم میں تم نے ہم کو بھلا دیا ہے
کوئی بھی رُت ہو ، نا چاہتوں کا زوال ہوگا ، یہ طے ہوا تھا
یہ کیا کے سانسیں اُکھڑ گئی ہیں سفر کے آغاز سے ہی یارو
کوئی بھی تھک کر نا راستے میں نڈھال ہوگا ، یہ طے ہوا تھا
جدا ہوئے ہیں تو کیا ہوا پھر ، یہی تو دستور زندگی ہے
جدائیوں میں نا قربتوں کا ملال ہوگا ، یہ طے ہوا تھا
Posted on Aug 28, 2012
سماجی رابطہ