راز کی باتیں لکھی اور خط کھلا رہنے دیا
جانے کیوں رسوائیاں کا سلسلہ رہنے دیا
عمر بھر میرے ساتھ رہ کر وہ نا سمجھا دل کی بات
دو دلوں کے درمیاں اک فاصلہ رہنے دیا
اپنی فطرت وہ بدل پایا نا اس کے باوجود
ختم کی رنجش مگر گلہ رہنے دیا
میں سمجھتا تھا ، خوشی دے گی فریب مجھے
اس لیے میں نے غموں سے رابطہ رہنے دیا …
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ