آدم خور لیکچرار

روس کا ایک چھپن سالہ شخص اینڈرل جو کہ ایک کالج میں لٹریچر کا لیکچرار تھا بارہ سال میں53 افراد کو قتل کرکے ان کا گوشت کھا گیا، جب اسے گرفتار کیا گیا تو اسے ہتھکڑیاں لگا کر اور بیڑیاں پہنا کر ایک پنجرے میں بند کرکے عدالت میں لایا گیا۔ اس کے دوستوں سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ ایک مہذب شہری ہے باعزت مہربان اور ایک شفیق دادا بھی ہے۔ جب سے ایک مرتبہ رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا تو اس کے انکشاف سے سنسنی پھیل گئی۔1978سے 1990 تک کے عرصے میں اس نے 53 افراد کو لقمہ اجل بنا ڈالا ان میں گیارہ لڑکے اور 42 لڑکیاں شامل ہیں۔ وہ جن لوگوں کو اپنا شکار بناتا ان میں رنگ جنس یا کسی بھی اور چیز کا خیال نہیں رکھتا تھا۔ اس کام کے لیے اس نے ایک خاص انداز اپنا رکھا تھا جس کی وجہ سے وہ ہمیشہ بچتا رہا لیکن آخرکار ایک مرتبہ حکام کو اس واردات کے بارے میں علم وا۔ اس پر شک نہ ہونے کی وجہ اس کا ظاہری رہن سہن، گھر کے افراد کا مہذب ہونا اور عام زندگی میں بالکل سادہ ہونا بتاتی ہے۔
اینڈرل اپنے شکار کے لیے بسوں، ریل گاڑیوں میں ایسے لوگوں کو تلاش کرتا جو تنہا ہوتے تھے وہ ان کو جنگل کی طرف لے جاکر یکدم خنجر سے حملہ آور ہوجاتا، قتل کرکے ان کا گوشت پکا کر کھاتا۔ وہ اکثر تنہا لڑکیوں کو کھانے کی دعوت دیتا یا اپنے گھر میں ویڈیو دکھانے کا کہہ کر ساتھ لے جاتا تھا اورپھر ویرانے میں جاکر ان کا کام تمام کردیتا تھا۔ جس وقت اسے جیل بھیجا گیا ہے وہ انتہائی خوفناک نظروں سے دیکھتا رہتا ہے۔ اینڈرل کے دو بچے اور ایک بیوی ہے جن سے اس کے بارے میں معلوم کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ عام زندگی میں انہوں نے کبھی ایسا محسوس نہیں کیا کہ اینڈرل کوئی بھی ایسی خطرناک واردات کرتا ہوگا۔ اینڈرل نے بتایا کہ اس نے کبھی بھی مارنے والوں میں جنس یا عمر کی تمیز نہیں رکھی بس جو تنہا شکار ملتا اُسے وہ مار ڈالتا تھا۔

Posted on Dec 30, 2010