عورت کے بطن سے کتے کا جنم

ماں اپنے بچے سے کس قدر محبت کرتی ہے اس کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا لیکن اس کی تازہ اور حیرت انگیز مثال جنوری 1992ء میں امریکہ میں دیکھنے میں آئی جب ایک عورت ویلسنیا نے جوانوں جیسی شکل والے عجیب الخلقت نومولود کو جنم دیا جسے شکل و صورت، جلد اور آواز کے حوالے سے ڈاگ بے بی یا کتے کا بچہ قرار دیا گیا ہے اس بچے کو اس کی ماں نہ صرف انتہائی خوبصورت بلکہ بڑا سمجھدار بھی قرار دیتی ہے اور بے حد پیار بھی کرتی ہے۔
36 سالہ غیر شادی شدہ ویلسنیا کے ہاں پیدا ہونے والے اس بچے کی شہرت تو چار سو پھیل چکی ہے البتہ ڈاکٹروں کو اس واقعہ نے چکرا کر رکھ دیا ہے ان کی نظر میں طب کی دنیا کا یہ انوکھا اور ناقابل یقین واقعہ ہے اور ان کا خیال ہے کہ یہ انسان اور حیوان کے ملاپ کا نتیجہ دکھائی دیتا ہے۔ جبکہ ویلسنیا اس بات کی شدید مخالفت کرنے کے علاوہ اس منطق کو مسترد قرار دے چکی ہے اس نے اپنے اس عجیب الخلقت بچے کا نام ککی رکھ دیا ہے جس کا وزن پیدائش کے وقت 14 پونڈ تھا جو بذاتِ خود حیران کن بات ہے لیکن ڈاکٹروں کے لیے جو بات مزید حیرت اور چیلنج بن چکی ہے وہ یہ ہے۔ اس نومولود کے دو دل ہیں جن کی دھڑکن بھی غیر مانوس ہے اس بچے کی شکل و صورت کتے جیسی ہے جس کی جلد پر براؤن رنگ کے ریشم جیسے بال ہیں اور اس کی ناک کا آخری حصہ بالکل کتے کی تھوتھنی جیسا ہے جبکہ آنکھیں بڑی اُداس اُداس ہیں۔ ہسپتال کے ایک ڈاکٹر روبن نے اُسے دیکھ کر کہا کہ یہ بچہ تو بالکل دیوہیکل کتا ہے جو واقعتاً دوستانہ عادات کا مالک ہے بچے کی ماں نے کسی بھی قسم کے تبصرے سے انکار کردیا اور کہ کہ مجھے تو یہ معلوم ہی نہیں کہ میں حاملہ کیسے ہوئی لہٰذا میں اس کے والد کا نام کیسے بتاسکتی ہوں اور وہ بہت پراسرار کہانی بیان کرتی ہے جس پر بمشکل ہی کوئی یقین کرے گا۔
ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ بچے کی پیدائش سے قبل ہر چیز معمول کے مطابق تھی لیکن جونہی بچہ پیدا ہوا تو نرس نے چیخ و پکار شروع کردی میں سمجھا کہ شاید نومولود مرگیا ہے لیکن جب میں نے نومولود کو ہلکا سا چانٹا رسید کیا تو وہ کتے کی طرح بھونکنے لگ پڑا اس کی آنکھیں کھلی ہوئی تھیں اور وہ منہ بسورے ٹکٹکی باندھے میری طرف دیکھ رہا تھا۔ ویلسنیا کو جب یہ بچہ تھمایا گیا تو وہ خوفزدہ ہوگئی اور پھر اپنے حواس پر قابو پا کر اسے اپنے ساتھ چمٹا لیا اس سلسلے میں امریکی پولیس کا خیال ہے کہ شاید اس خاتون پر کوئی غیر اخلاقی یا غیر قانونی تجربہ کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں یہ بچہ پیدا ہوا ہے البتہ ماہرین اس بات کا کھوج لگانے میں سرگرم عمل ہیں۔

Posted on Dec 24, 2010