چوہوں کی ریس

گھوڑوں اور کتوں کی ریس تو بہت سے ملکوں میں ہوتی ہے لیکن برطانیہ میں چوہوں کی دوڑ بھی مقبول ہو رہی ہےاور اب جگہ جگہ اس کا رواج فروغ پارہا ہے اس سلسلے میں جہاں علاقائی سطح پر مقابلہ ہوتے ہیں وہاں قومی سطح پر بھی مقابلوں کا اہتمام کیا جاتا ہے سال 1992ء کے شروع میں ہونے والے ان مقابلوں میں ویرونیکا نامی چھ چوہیا نے چھ سیکنڈ میں مقررہ فاصلہ طے کرکے قومی شطح کے مقابلوں میں اول پوزیشن حاصل کی۔ ویرونیکا کے مالک اور ٹرینر جان ٹرنر کا دعویٰ ہے کہ برطانیہ کا کوئی بھی چوہا ویرونیا کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ ٹرنر جو بنیادی طور پر تعمیرات کا کام کرتا ہے اور اپنے فارغ وقت میں چوہوں کو ریس کی تربیت بھی دیتا ہے وہ برطانیہ کی آؤنٹی ڈبون میں رہتا ہے اور ہونی ٹن کے تھری ٹن ہو ٹل میں جہاں ریس کا اہتمام کیا جاتا ہے وہاں ہفتہ کی رات اپنی چوہیا کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔ ریس کے موقع پر وہاں بہت سے تماشائیوں کا ہجوم اکٹھا ہو جاتا ہے۔ ٹرینر کے سدھائے ہوئے چوہے ہر ہفتے کی رات آدھے گھنٹے بعد ریس میں حصہ لیتے ہیں چوہوں کی ریس کے لیے ایک خصوصی پنجرہ بنایا جاتا ہے جس کی لمبائی چار میٹر ہوتی ہے اور اس میں بیک وقت دس چوہوں کے لیے اوپر نیچے علیحدہ علیحدہ خانے بنائے جاتے ہیں عام طور پر ایک رات میں شرط کی رقم دو سو پاؤنڈ تک ہو سکتی ہے شرط لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ مختلف لوگ تقریباً ایک پاؤنڈ کے عوض ایک چوہا خرید لیتے ہیں پھر انہیں دوڑ میں شریک کیا جاتا ہے جیتنے والے کو کل جمع ہونے والی رقم کا بیس فیصد ادا کی جاتا ہے جبکہ باقی رقم خیراتی مقاصد کے لیے دے دی جاتی ہے ریس کے اختتام پر مسٹر ٹرنر چوہے واپس خرید لیتے ہیں۔

Posted on Jan 26, 2011