دوسری جنگ عظیم میں جاپان کے ایک سپاہی شوئچی یو کوئی نے بھی حصہ لیا یہ جنگ 1945ء میں ختم ہو گئی تھی مگر اس سپاہی کو پندرہ جنوری 1972ء تک جنگ عظیم کے خاتمے کا علم نہ ہو سکا کیونکہ اس نے دوسری جنگ عظیم ختم ہونے کے بعد ہتھیار نہیں ڈالے تھے واقعات کے مطابق وہ 1943ء میں جاپانی جزیرے گوام پر امریکی حملے کے بعد جنگل میں روپوش ہوگیا تھا اور 28 سال تک ایک چھوٹے سے جزیرے پر گمنامی کی زندگی بسر کرتا رہا وہ وہاں پر مینڈک، گھونگے، مچھلی اور ناریل وغیرہ کھا کر گزارا کرتا تھا حکومتِ جاپان نے اسے مردہ تصور کرتے ہوئے بعد از مرگ بہادری کا اعزاز بھی عطا کر دیا تھا۔ جنوری 1972ء میں ماہی گیروں کی ایک جماعت اسے جزیرہ گوام کے ساحلی جنگل سے نکال کر ٹوکیو لائی اس عرصہ میں ٹیلی وژن، ٹیپ ریکارڈ، جیٹ طیاروں کی گرجتی آوازیں اور تیز روشنی کا ایک سیلاب امڈ چکا تھا یہ سب چیزیں اس کے لیے بالکل نئی تھیں ان کو ذہنی طور پر قبول کرنے میں اُسے سخت مشکل کا سامنا کرنا پڑا 28 برس کی روپوشی کے بعد جب وہ ٹوکیو پہنچا تو حکومت جاپان نے اسے 50 لاکھ ین دیئے جب کہ عام شہریوں نے اسے نقد عطیات اور تحائف کی صورت میں کئی کروڑ ین دیئے۔
دوسری جنگ عظیم کا سپاہی
Posted on Dec 24, 2010
سماجی رابطہ