یہ دنیا کا ایک عجیب و غریب اور انوکھا مقدمہ تھا جس میں عدالت نے ایک طوطے کو طلب کرلیا۔ یہ دلچسپ مقدمہ پورے سیکنڈ نیوین کے اخبارات میں خبروں کا موضوع بنا۔ تفصیلات کے مطابق فرینک نے اپنے ایک ہمسائے جین سبکوگ کے خلاف ایک مقدمہ درج کروایا کہ سبکوگ کا طوطا جو کہ ہر وقت بولتا رہتا ہے، بلاوجہ باتیں کرتا رہتا ہے اس کی بول چال اور شور سے فرینک کی بیوی جو کہ پہلے ہی کچھ بیمار تھی اس کو دل کا دورہ پڑگیا۔ فرینک نے بتایا کہ اگر یہ طوطا کچھ عرصہ اور اسی طرح بولتا رہا تو وہ اس کی بیوی کی جان لے لے گا۔ فرینک کا کہنا تھا کہ اس طوطے نے ان کی زندگی اجیرن کردی ہے، بیماری کے دوران تو اس کی آواز گولی کی طرح لگتی ہے۔ اس کے شوروغل نے اس کی بیوی کے دل پر اثر کیا ہے اور یہ طوطا اس کی بیوی کے ہارٹ اٹیک کا باعث بنا ہے لہٰذا اس طوطے کو ہلاک کردینا چاہیے۔ یہ مقدمہ ٹی وی اور ریڈیو سے بھی نشر ہوا کیونکہ یہ اپنی نوعیت کا دنیا کا بھر میں پہلا مقدمہ تھا۔ عدالت نے سبکوگ کو عدالت میں طلب کرلیا اور حکم دیا کہ وہ اپنے طوطے کو بھی عدالت میں پیش کرے۔ فریقیین کا موقف سننے کے بعد جج نے کہا کہ وہ خود جا کر حالات و واقعات کا جائزہ لے گا۔ طوطا بڑا ہوشیار تھا، جب عدالت موقع پر پہنچی تو اس نے اپنے منہ کو تالا لگا لیا اور بالکل خاموشی اختیار کرلی لیکن جج نے حکم دیا کہ سبکوگ اُسے یا تو ایک پنجرے میں رکھے یا پھر اسے وہاں سے دور لے جائے اور آئندہ اس قسم کا کوئی مقدمہ عدالت میں لاکر عدالت کا وقت ضائع نہ کیا جائے۔
دنیا کا انوکھا مقدمہ
Posted on Oct 27, 2011
سماجی رابطہ