2005ء میں خانقاہ ڈوگراں میں نوعمر لڑکی کے جسم سے سوئیاں نکلنے لگیں، پانچ ماہ کے دوران آپریشن کے ذریعے سو سے زائد سوئیاں نکال دی گئیں۔ لڑکی کے معالج ڈاکٹر مسعود شمیم نے اپنے کلینک میں بتایا کہ میڈیکل سائنس اس کی کوئی وضاحت نہیں کرسکتی کہ یہ سوئیاں کہاں سے آتی ہیں۔ جسم میں ایسا کوئی نظام جس سے سوئیاں بننا ممکن ہو۔ ہم لوگ تحقیقات کررہے ہیں، ابھی تک کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ واضح رہے کہ پچھلے کئی ماہ سے بیٹی کو تکلیف کے غم میں چند یوم پیشتر وفات پاجانے والے ریٹائرڈ ٹیچر محمد حنیف زاہد اپنی بیٹی صائمہ حنیف کے جسم میں سے مسلسل بذریعہ آپریشن سوئیاں نکلنے کی خبر کو چھپاتے رہے۔ انہوں نے مختلف ڈاکٹروں، عاملوں اور جادو ٹونا کرنے والے افراد سے بچی کا علاج کروایا مگر کوئی افاقہ نہیں ہوا۔ صائمہ حنیف نے بتایا کہ شروع میں بائیں پائوں کے انگوٹھے میں پھنسی بنی، جب اس کا آپریشن کیا گیا تو اس میں سے سوئی برآمد ہوئی، پھر یہ سلسلہ بڑھتا چلا گیا۔ بعض اوقات تین تین سوئیاں اکھٹی نکل آتی ہیں۔ یہ سوئیاں پیشانی، ٹھوڑی، پشت اور بازوئوں سے نکلتی رہتی ہیں۔ جب یہ سوئیاں بنتی ہیں تو مجھے شدید درد ہوتا ہے، شروع شروع میں مجھے ڈر لگتا تھا، خواب میں سیاہ پوش عورتیں مجھے کہتی تھیں کہ ہم نے تمہیں لے جانا ہے۔ تعلیم یافتہ گھرانے کی پڑھی لکھی صائمہ نے بتایا کہ اس غم میں میرے ابو ہارٹ اٹیک کے باعث خالق حقیقی سے جاملے، ہماری تو کسی سے کوئی دشمنی نہیں۔
لڑکی کے جسم سے سوئیاں نکلتی ہیں
Posted on Jul 21, 2012
سماجی رابطہ