ممتا کا حیرت انگیز جذبہ

مئی 1992ء میں ارجنٹائن کے شہر بیونس آئرس میں ایک 37 سالہ ماں ماریہ نے اپنی بیٹی کو دل دینے کے لئے جس طرح اپنی جان کی بازی لگائی وہ ایک حیرت انگیز واقعہ ہے۔ واقعات کے مطابق 17 سالہ انتونیا کے دل میں پیدائشی طور پر ایسے نقائص تھے جس سے اس کی زندگی خطرے میں تھی اور منتقلی دل کے بغیر کے اس کو بچانا ممکن نہ تھا انتونیا کی والدہ ماریہ نے ڈاکٹروں کو پیشکش کی کہ وہ اُسے بے ہوش کرکے اس کا دل نکال لیں اور اُسے اس کی بیٹی کے جسم میں منتقل کر دیں لیکن ڈاکٹروں نے اس کی فراخدلانہ پیشکش اور ممتا سے لبریز جذبے کو قبول نہ کیا کیوں کہ اس سے ماریہ کی جان جاتی تھی۔ اس پر ممتا کی ماری نے ایک خط لکھ کر اپنے بلاؤز میں رکھ لیا خط میں اس نے اپنی بیٹی کی جان بچانے کے لئے اپنی جان کی قربانی اور اپنا دل اپنی بیٹی کے لئے نثار کرنے کی تمام تر ذمہ داری اپنے سر لی اس کے بعد اس نے سر میں گولی مار کر خود کو ہلاک کر لیا۔ معروف ڈاکٹر لیوس کپؤ پر مشتمل سرجنز کی ٹیم نے جنہوں نے پہلے ماریہ کا دل نکال کر انتونیا میں منتقل کرنے سے انکار کیا تھا انہوں نے ماریہ کے لباس سے برآمد ہونے والے وصیت نما خط کو پڑھا اور اس پر عمل کرتے ہوئے اس کا دل نکال کر انتونیا کے جسم میں منتقل کر دیا جو آپریشن کے بعد روبہ صحت ہے۔ قبل ازیں اس نوعیت کا واقعہ برازیل میں بھی ہوا تھا۔ جہاں ایک باپ اپنے بیٹے کو اپنا جگر دینے کے لئے کثیر مقدار میں خواب آور گولیاں کھا کر خودکشی کر لی تھی لیکن نامعلوم وجوہ کی بناء پر لڑکے کے آپریشن میں تاخیر ہوگئی اور باپ کے ساتھ بیٹے کی جان بھی چلی گئی۔

Posted on Dec 28, 2010