دنیا کی نظر میں وہ گنوار اور جاہل تھا اور لوگ اٰس کا مزاق اُڑاتے تھے اس کا نام رابرٹ نکسن تھا ۔ وہ اکثر کہا کرتا تھا کہ بادشاہ کو اس کی اشد ضرورت ہے ۔ تاریخ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اس کی یہ بات غلط نہ تھی ۔ تاریخ میں اس سے عجیب کہانی ملنی مشکل ہے ۔
نکسن کے والدین بہت غریب تھے وہ گذر اوقات کے لیے صبح صادق سے لے کر رات کا اندیرا چھانے تک کھیتوں میں کام کرتے رہتے ۔ نکسن اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا تھا ۔ وہ مضبوط جسم کا بظاہر احمق سا لڑکا تھا۔ شائر کے بُرج ہاوس فارم کے اردگرد کے علاقے میں اسے غبی کے نام سے پُکارا جاتا تھا ۔اس کے والدین نے اُسے اپنے گاؤں کے سکول میں داخل کروایا۔ لیکن کچھ دنوں کے بعد انہوں نے اس کا سکول سے نام کٹوا کر کھیتوں میں ہل جوتنے پر لگا دیا۔
1445ء میں بوس ورتھ کے میدان میں برطانیہ کی قسمت کا فیصلہ ہو رہا تھا ۔ بادشاہ رچرڈ کی فوجوں اور ہنری کی فوجوں کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری تھی ۔ میدانِ جنگ سے کئی میل کے فاصلے پر جاہل اور نا سمجھ رابرٹ نکسن ایک پرانے ہل سے زمین کاشت کر رہا تھا ۔ اس کے گھوڑے بوڑھے ہونے کے سبب نہایت سُست روی سے چل رہے تھے۔ وہ پہاڑ کے نصف میں جا کر ٹھہر گیا ۔ پھر اس نے چند لمحوں کے لیے اپنا سر جُھکایا ۔ یوں محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے وہ کچھ سُن رہا ہو ۔ با لآخر اس نے اپنا سر اُوپر اٹھایا اور خوشی سے رقص کرنے لگا اور ہاتھ بلند کر کے قہقہے لگانے لگا۔ اس سے کئی مرتبہ پہلے بھی ایسی حرکات سرزد ہو چُکی تھیں۔ لیکن آج اس کی حرکات کچھ زیادہ ہی عجیب تھیں ۔ اوورسیز دوڑ کر اس کے پاس آیا تاکہ اسے فضول حرکات سے روک کر کام پر لگائے ۔لیکن وہ خود رابرٹ کی حرکات دیکھ کر رُک گیا۔۔۔ رابرٹ اپنے آپ میں نہیں تھا وہ گُھور رہا تھا اور اُس کے منہ سے جھاگ نکل رہی تھی اور ہ بازو ہلا ہلا کر نعرے لگا رہا تھا پھر اس نے اپنی چابک ہوا میں گُھمائی اور چِلایا ۔وہاں۔۔۔وہ رچرڈ۔۔۔ایسا۔۔۔کچھ دیر بعد وہ پھر گویا ہوا ہنری خندق کے اس پار ۔۔۔اپنی تمام طاقت کے ساتھ ۔۔۔خندق کے اوپر۔۔۔ہنری نے جنگ جیت لی ۔
اس کے بعد تھوڑی دیر تک وہ سبہوت کھڑا رہا اور پھر وہ مسکرانے لگا ۔اس نے پہلی مرتبہ اوورسیز کی موجودگی کو محسوس کرتے ہوئے کہا۔
جنگ ختم ہو گئی اور ہنری جیت گیا ۔اور پھر اس کے بعد وہ یوں ہل چلانے لگا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو اوورسیز اپنے باس لارڈ آف کول منڈی کو اطلاع دینے چلا گیا کیونکہ یہ بات مشہور ہو چُکی تھی کہ ناقص العقل رابرٹ نکسن کو اِن چیزوں کے جاننے کا ملکہ حاصل تھا جو اس سے کافی فاصلے پر ہو رہی ہوں یا پھر ظہور پذیر ہونے والی ہوں۔اس نے قریبی گاؤں میں آگ لگنے کی بھی پیشن گوئی کی تھی ، جو سو فیصد درست تھی اس کے علاوہ اس نے کول منڈی کے خاندان کے ایک فرد کے مرنے کی بھی پیشن گوئی کی تھی۔ مزید برآں اس نے دو ہفتوں بعد آنے والے طوفان کے بارے میں بھی بتا دیا تھا ۔اس نے یہ پیشن گوئی بھی کی تھی کہ ہنری اور رچرڈ کے درمیان بوتھ ورس کے میدان میں لڑائی ہو گی ۔ اور اس نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ اس معرکہ میں رچرڈ کو شکست فاش ہو گی ۔ ہنری کی فتح کے دو دن بعد بادشاہ کی طرف سے ایک خاص ایلچی آیا جس نے بتایا کہ بادشاہ ہنری ہفتم نے جنگ جیت کر اپنا تحت سنبھال لیا ہے ۔جب یہ ایلچی اس گاؤں میں پہنچا جہاں نکسن رہتا تھا تو وہ یہ دیکھ کو حیران رہ گیا کہ لوگوں کو بادشاہ کی کامیابی کی بہت پہلے اطلاع ہو چکی ہے ۔ اور یہ سب نکسن کی بدولت ہوا تھا ۔ پھر جلد ہی نکسن کی شہرت بادشاہ کے ایوان میں گونجنے لگی ۔ جب بادشاہ کے آدمی اسے اپنے ساتھ لے جانے کے لیے آئے تو وہ چیخنے چلانے لگانے لگا کہ وہ بادشاہ کے محل میں نہیں جائے گا کیونکہ وہ وہاں فاقوں کی بدولت مر جائے گا۔لوگ اس کی یہ بات سن کر اس کا مذاق اُڑانے لگے اور وہ کہنے لگے ۔
بادشاہ بذاتِ خود ایک آدمی کو محل میں آنے کی دعوت دے رہا ہے اور تم کہہ رہے ہو کہ میں وہاں بھوک سے مر جاؤں گا ۔ چنانچہ بادشاہ کے آدمی مایوس ہو کر چلے گئے ۔ ایک مرتبہ پھر اسے بادشاہ کی طرف سے بلاوا آیا اس مرتبہ اس کا ارادہ تھا کہ نکسن کے والدین کو معقول رقم دیکر رضا مند کیا جائے ۔
بادشاہ کے آدمیوں کے آنے سے پہلے وہ سو کر اُٹھا تھا ۔ اس نے کہا کہ بادشاہ کے آدمی بہت جلد یہاں پہنچنے والے ہیں میں ان کے ساتھ ضرور جاؤں گا لیکن پھر کبھی واپس پلٹ کر نہیں آؤں گا ۔ رابرٹ ہنری کے پاس پہنچا تو اس نے نکسن کے آنے سے پہلے اپنی انگوٹھیاں چُھپا دیں اور نکسن سے کہا کہ بتائے کہ اس کی انگوٹھیاں کہاں گُم ہو گئی ہیں ۔ نکسن نے بادشاہ کی طرف ٹکٹکی لگا کر دیکھا اور کہا ۔ بادشاہ سلامت انگوٹھیاں گُم نہیں ہوئیں ۔ جس نے انگوٹھیاں چُھپا رکھی ہیں وہ انہیں برآمد بھی کر سکتا ہے ۔ بادشاہ اس بات سے بہت خوش ہوا چنانچہ اس نے ایک مُنشی کو اس کام پر مامور کیا کہ وہ دن رات نکسن کی تمام پیشن گوئیاں قلمبند کرے ۔ پیشن گوئیوں کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ بیشتر پیشن گوئیاں ہنری ہفتم کے بعد کے زمانے کی تھیں جن میں لندن کی 1616 کی آگ اور فور جارجز کی تحت نشینی بھی شامل ہے ۔ اس نے ایسی پیشن گوئیاں بھی کی جو حال ہی میں پوری ہوئیں مثلًا یہ پیشن گوئی کہ بیرونی حملہ آور جن کے پٹیوں پر برف جمی ہو گی لندن پر حملہ کریں گے۔
ہنری نے نکسن کی یہ درخواست ٹھکرا دی کہ اسے محل میں اکیلا نہ چھوڑا جائے ۔ ایک دفعہ بادشاہ ایک طویل شکاری سفر پر روانہ ہوا ۔ بادشاہ نے چند درباریوں کو اپنی عدم موجودگی میں نکسن کی حفاظت پر مامور کیا لیکن اس کے بجائے وہ نکسن کو ایک کمرے میں بند کر کے خود بادشاہ کے ساتھ شکار پر چلے گئے ۔ بدقسمتی سے وہ درباریوں کو یہ بتانا بھول گئے کہ نکسن کس کمرے میں ہے ۔ جب بادشاہ شکار سے واپس آیا تو نکسن کی تلا ش شروع ہوئی ۔ لیکن وہ بند کمرے میں فاقوں کی وجہ سے مر چُکا تھا ۔ اپنے متعلق بھی اس کی پیشن گوئی سچ ثابت ہوئی ۔
رابرٹ نکسن
Posted on Sep 10, 2012
سماجی رابطہ