جاپانی غوطہ خوروں نے بحیرہ اسود کے پانیوں میں ایک ایسے شہر کو ڈھونڈا ہے جو کئی صدی قبل مسیح زمین پر موجود تھا جاپانیوں کی یہ دریافت بادشاہ توت کے مقبرے کے بعد سب سے بڑی اور اہم دریافت ہے اس شہر کا نام اکرہ ہے۔ جاپانی سائنسدان ڈاکٹر نوبو کو دسمبر 1991ء میں اس مہم پر بھیجا گیا تھا روس کے نزدیک سمندر میں چند انسانی کھوپڑیوں کی دریافت کے بعد یہ سائنسدان وہاں پہنچا تھا تاکہ یہ پتہ چلائے کہ ان تمام انسانی کھوپڑیوں کی عمر کتنی ہے۔ ڈاکٹر نوبو اور اس کے ساتھیوں نے انتہائی محنت کے بعد کھوپڑیوں کے علاوہ دگر انسانی اعضاء اکٹھے کئے اور انہیں ایک ڈھانچے کی شکل دی ان کا کہنا ہے کہ ایک کھوپڑی میں دماغ کے اجزاء درست حالت میں پائے گئے ہیں جومزید تجربات کی راہ ہموار کریں گے۔ غوطہ خوروں کی یہ دریافت یقیناً منفرد ہے ماہرین ارض کا کہنا ہے کہ ہزاروں سال پہلے یہ شہر زلزلے کا شکار ہو کر تہہ آب چلا گیا تھا اور اپنے ساتھ تہذیب و تمدن کے وہ تمام لوازمات بھی لے گیا جو اُسے دنیا بھر سے انوکھا مقام دیتے تھے غوطہ خوروں کو اس شہر کی بیشتر اشیاء تہائیت محفوظ حالت میں ملیں۔
سمندر میں ڈوبا ہوا شہر
Posted on Jan 26, 2011
سماجی رابطہ