وہ شیشہ کھاتا ہے اور زہر پیتا ہے

بھارت کا ایک گرومرجید لامبا آج کل دنیا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ وہ گلاس کے ٹکڑے کھاتا ہے اور نائیٹرک ایسڈ یعنی زہر پیتا ہے۔ دونوں زہریلی اشیائ کھانے کے باوجود وہ بالکل صحت مند ہے اوراسے کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچتا حالانکہ نائیٹرک ایسڈ ایسا زہر ہے جس کے چند قطرے اگر پانی میں ڈال دئیے جائیں تو اس کے پینے سے کئی افراد ہلاک ہوسکتے ہیں اور شیشے کی کرچیاں اتنی خطرناک ہیں کہ اگر یہ معدے میں اترجائیں تو معدہ چھنی ہوجائے لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس گرو کو کچھ بھی نہیں ہوتا، وہ کہتا ہے کہ لوگ میرے بارے میں سنتے ہیں تو یقین نہیں کرتے لیکن جب مجھے یہ سب کھاتے اور پیتے ہوئے دیکھتے ہیں تو انہیں یقین آجاتا ہے۔ یہ گرو کلکتہ کے نواح میں اپنے چیلوں سے کہہ رہا تھا کہ اس دنیا میں کوئی بھی چیز صاف نہیں۔ غذائیں آلودہ ملتی ہیں، پانی میں نہ جانے کیا کیا ملا ہوتا ہے، اس لیے میں نے سوچا کیوں نہ خالص چیزیں کھائی جائیں چناچہ میں نے شیشے کے چھ گلاس ریکارڈ اور دیگر ٹھوس اشیائ کھانا شروع کردیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ سب کچھ میرے ذہن کا کیا دھرا ہے، ذہن جو سوچتا ہے وہی اثرات جسم پر مرتب ہوتے ہیں۔ میرے لیے یہ چیزیں روسٹ مرغے کی طرح ہیں۔ جب میں زہر پی رہا تھا تو لوگوں نے میرے آگے ہاتھ جوڑے کہ میں ایسا کام نہ کروں لیکن جو میں نے سوچا تھا وہ کردکھایا۔ پہلے پہل میرے معدے کو تھوڑی سی تکلیف پہنچی لیکن اس کے بعد سب ٹھیک ہوگیا۔ تاہم اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دوسرے لوگ بھی ایسا کرنا شروع کردیں کیونکہ زہر آخر زہر ہے اور شیشے کی کرچیاں معدے کے لیے زہر قاتل ہیں۔

Posted on Nov 19, 2011