10 اکتوبر 2012
وقت اشاعت: 17:26
عمان
عمان ایک بہت پرانا اور تاریخی شہر ہے۔ اس کا ذکر تاریخ کے بہت سے واقعات میں ملتا ہے۔ اس شہر کا ذکر بائیبل میں بھی ملتا ہے۔ 3000 سے 4000 BC قبل مسیح تک یہ شہر Ammonifies کا دارالحکومت رہا۔ پھر اسے حضرت دائود علیہ السلام کے جنرل Joab نے فتح کیا اور پھر یہ حضرت سلیمان علیہ السلام کا پایہ تخت بھی رہا۔ پھر کافی صدیوں بعد اسے مصر کے بادشاہ Ptolerny 2 نے فتح کیا اور اسے اپنے نام پر Philadelphia کا نام دیا۔ اس کے بعد دوسری صدی AD میں سے رومنز نے دوبارہ تعمیر کیا اور بہتر بنایا۔
اسلام کی سربلندی کے دور میں ایک عرب جرنیل یزید ابن ابو سفیان نے 635AD میں اسے فتح کیا۔ اس کے بعد تاریخ تقریباً 1300 سال تک اس شہر کے بارے میں خاموش ہے۔ 1878ء میں جب ترکوں نے اس شہر کو دوبارہ بسایا تو ایک چھوٹا سا قصبہ تھا۔
جنگ کے بعد اردن فلسطین کا حصہ بن گیا۔ لیکن 1921ئ میں برطانیہ نے اسے علیحدہ ریاست قرار دے دیا اور عبداللہ اس پر حکومت کرنے لگا۔ عمان جلد ہی نئی ریاست کا دارالحکومت بن گیا۔ اس کے بعد یہ شہر ترقی کرنے لگا جس کی رفتار اردن کی آزادی 1946ء کے بعد بڑھ گئی۔ پھر یہ شہر تیزی سے بڑھنے لگا۔ اس کی آبادی میں 1949ء کی اسرائیل عرب جنگ کے بعد مہاجرین کی آمد کی وجہ سے تیزی سے اضافہ ہوا۔ 1967ء کی جنگ کے بعد مہاجرین کی آمد ایک بڑا مسئلہ بن گیا۔
عمان اردن کا سب سے بڑا کمرشل اور انٹرنیشنل تجارت کا مرکز ہے۔ اس شہر میں شاہی محل مشرق اور پارلیمنٹ مغرب کی طرف ہے۔
عمان کی یورنیورسٹی 1962ء میں قائم ہوئی۔
اس شہر کی مشہور صنعتیں تمباکو کی تیاری، پلاسٹک اور کاغذ کی مصنوعات ہیں۔
عمان اردن کے ذریعہ آمدو رفت کے اعتبار سے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ مغرب کی طرف ہائی وے یروشلیم کی طرف جاتی ہے۔ اس کی شمالی سڑک عمان کے انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی طرف جاتی ہے۔ اسی سڑک پر عمان کا مشہور میوزیم اور ایک پرانا چرچ بھی ہے۔
شاہ عبداللہ مسجد عمان میں جدید اسلامی طرز تعمیر کا نمونہ قرار دی جاسکتی ہے جو شہر کے مرکز میں واقع ہے۔