شہروں کی معلومات 
19 اپریل 2011
وقت اشاعت: 7:35

دمشق

دوسری قابل ذکر مسجد Siani-Yah ہے۔ جس کا سبز رنگ کا گنبد ہے اور Tekkeyah جسے شہر کے جنوب میں دریا کے کنارے پر غریب حاجیوں کے لیے ایک جائے پناہ کے طور پر 1516ءمیں تعمیر کیا گیا ۔

نیشنل لائبریری، نیشنل میوزیم اور 1923ءمیں بنائے جانے والی یونیورسٹی آف دمشق اس شہر کی رونق میں اضافے کا باعث قرار دئیے جاسکتے ہیں۔دمشق دنیا میں سب سے پہلے مستقل طور پر آباد ہونے والے شہروں میں سے ایک ہے۔ Biblical Time کے دوران یہاں ڈیوڈ حکمران تھا جو Judah اور Israel کا بادشاہ تھا اور بعد میں اسے جنگ وجدل میں اسرائیل کے ساتھ ملادیا گیا۔

732 قبل از مسیح میں دمشق پر Assyrians نے قبضہ کرلیا اور 332 اور 333 قبل از مسیح میں الیگزینڈر کے قبضے میں آگیا۔ 323قبل از مسیح میں الیگزینڈر کی موت کے بعد دمشق شہر Seleucid Kingdom کا حصہ بن گیا۔ 64 قبل از مسیح میں Pompey The Great نے اسے فتح کیا۔

AD پہلی صدی کے دوران دمشق میں عیسائیت کی ابتداءہوئی اور یہ شہر پادریوں کا علاقہ بن گیا۔ 635 میں یہاں مسلمان آگئے اور762 میں بغداد کے قیام سے پہلے یہاں خلفاءکی رہائش گاہ تھی اور تب اس شہر کو بڑی خوبصورتی سے سجایا گیا تھا اور یہاں قلعہ بندی کی گئی تھی۔

پہلی عالمی جنگ کے دوران جرمن کے فوجی دستوں نے یہاں ڈیرہ ڈال لیا۔ 1918ءمیں دمشق پر عراق کے بادشاہ فیصل نے قبضہ کرلیا۔ بعد میں فیصل نے دمشق کو ایک آزاد ریاست کا دارالحکومت بنانے کی کوشش کی اور مارچ1920ءدمشق میں منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں شاہ فیصل کو شام کا بادشاہ بنادیا گیا۔

1925ءسے 1927ءکے درمیان فرانس نے شدید بمباری کے ذریعے یہاں دوبارہ قبضہ کیا۔1940ءمیں اسے آزاد ملک شام کا دارالحکومت بنا دیا گیا۔

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
دمشقلندن
متن لکھیں اور تلاش کریں
  • مقبول ترین
© sweb 2012 - All rights reserved.