21 اپریل 2011
وقت اشاعت: 13:26
ریاض
1824ء سے ریاض سعودی حکومتی خاندان کے دارالحکومت کے طور پر کام کررہا ہے، جب سعودی افواج نے حملہ کرکے مصری افواج کو مرکزی سعودیہ سے بے دخل کیا تھا۔
1902ءمیں جب Musmak Fort پر عبدالعزیز ب سعد نے حملہ کیا تو ریاض کو اپنے قبضے میں لے کر سعودیہ کے حلقے میں داخل کردیا ، اُس کی اس فتح کے نتیجے میں سعودیہ میں 1932ء میں بادشاہت قائم ہوئی تو ریاض کو بادشاہت کا دارالحکومت قرار دیا گیا۔ اس کی مخالفت بھی ہوئی کیونکہ یہ جدہ کے مقابلہ میں نہ تو ترقی یافتہ تھا اور نہ ہی اہم۔ مگر اب یہ سعودی عرب سب سے بڑا ، جدید اور اہم شہر ہے۔ یہاں تیل صاف کرنے کی ریفائنری اور پیٹرولیم اور پلاسٹک کی اہم صنعتیں ہیں۔ ایک انٹرنیشنل ائیر پورٹ ہے۔ ریاض یونیورسٹی 1957ءمیں قائم کی گئی۔ اس کے علاوہ 1974ءمیں بننے والی اسلامک یونیورسٹی بھی یہیں ہے جسے امام محمد ابن سعود کا نام دیا گیا۔
اس شہر میں پاک و ہند سے بہت سے لوگ کاروباری اور ملازمتوں کے سلسلہ میں جاتے ہیں اور اپنے اپنے ملکوں کے لیے زرمبادلہ بھجواتے ہیں اور اپنی مرضی کا احاطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔