اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قرب قیامت کی جو بیشمار نشانیاں بیان کی ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس زمانے میں زلزلوں کی کثرت ہوگی.کسی زمانے میں جب کہیں سے یہ اطلاعّ آتی تھی کہ فلاں جگہ زلزلہ آیا ہے اور اتنے لوگ اسکے نتیجے میں لقمہ اجل بن گئے ہیں تو دیندار اور خوف خدا رکھنے والے لوگ توبہ استغفار کرنے لگتے تھے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کی رو سے یہ قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ایک ہے. مگر آجکل روزانہ ہی کہیں نہ کہیں زلزلے نمودار ہو رہے ہیں اور انکے نتیجے میں جانی اور مالی خسائروقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں. مگر لوگوں کے دلوں میں اس بات کا خوف جانگزین نہیں ہوتا کہ زلزلوں کا اس شدت کے ساتھ آنا قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے بلکہ دلوں پر خوف کی جگہ ایک بے حسی کی کیفیت طاری ہو چکی ہے اور نصیحت حاصل کرنے کی بجائے تجاہل سے کام لیا جانے لگا ہے. قرآن مجید میں اللہ تعالی نے سورۃالزلزال میں وقوع قیامت کے حوالے سے ارشاد فرمایا ہے کہ:جب زمیں اپنی پوری شدت کے ساتھ ہلا ڈالی جائیگی: (سورۃ الزلزال۔ آیۃ ۱) مفسرین اس آیت سے یہ معنی لیتے ہیں کہ اس وقت زمین کا کوئی مخصوص حصہ نہیں بلکہ پورے کا پورا کرہ ارض ہلا دیا جائیگا جسکے نتیجے میں دنیا کا وجود ختم ہو جائیگا. مگر اس عظیم زلزلے کے واقع ہو نے سے پہلے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق زمین کے مختلف حصوں پر زلزلوں کا ایک لا متناہی سلسلہ شروع ہوجائیگا . یہ سب کچھ اللہ کی مشیعت اور حکم سے ہوگا مگر چونکہ ہر کام کے ہونے کی کوئی منطقی وجہ اور اسباب ہوتے ہیں اسی طرح سائنسدانوں نے زلزلوں کے وقوع پذیر ہونے کے اسباب بھی تلاش کر لئے ہیں. جس طرح بارش اللہ کے حکم سے ہی برستی ہے اور بادل رب کے حکم سے سمندروں سے پانی لے کر جہاں اللہ کا حکم ہوتاہے وہاں برستے ہیں اور اس طویل عمل کو سائنسدانوں نے مختلف تماثیل کے زریعے ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ کس طرح سورج کی تمازت سے سمندر کا پانی بخارات میں تبدیل ہوتا ہے اور کس طرح وہ بادلوں کی شکل اختیار کرتا ہے اور کیسے بارش برستی ہے. پہلے وقتوں میں جب سائنس اور ٹکنالوجی کا وجود نہیں تھااور تحقیق کے باب نہیں کھلے تھے تو مختلف ادوار میں مختلف اقوام زلزلوں سے متعلق عجیب و غریب نظریات رکھتی تھی.کسی قوم کا یہ نظریہ تھا کہ ایک طویل وعریض چھپکلی زمین کو اپنی پشت پر اٹھائے ہوئے ہے اور اسکی حرکت کرنے کی وجہ سے زمین ہلتی ہے.مذہبی عقیدے کی حامل قوم کا یہ خیال تھا کہ خدا اپنے نافرمان بندوں کوزمین ہلا کر ڈراتا ہے. اسی طرح ہندوں دیو مالائی تصور یہ تھا کہ زمین کو ایک گائے نے اپنے سینگوں پر اٹھا رکھا ہے اور جب وہ تھک کر سینگ بدلتی ہے تو اسکے نتیجے میں زمین ہلتی ہے جبکہ ارسطو اور افلاطون کے نظریات کچھ ملتے جلتے تھے جنکے مطابق زمین کی تہوں میں موجو د ہوا جب گرم ہوکر زمین کے پرتوں کو توڑ کر باہر آنے کی کوشش کرتی ہے توزلزلے آتے ہیں. سائنس کی ترقی کے ساتھ ساتھ علمی تحقیق کے دروازے کھلتے چلے گئے اوراسطرح ہر نئے سا نحے کے بعد اسکے اسباب کے بارے میں جاننے کی جستجونے پرانے نظریات کی نفی کردی ہے.یوں تو بہت سی قدرتی آفات کے ظہور پذیر ہونے سے پہلے پیشگی اطلا ع فراہم ہوجاتی ہو او ر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے باعث کافی بڑے جانی و مالی نقصانات سے بچا جاسکتا ہے.مثلا سمندر میں بننے والے خطرناک طوفانوں ، انکی شدت اور انکے زمین سے ٹکرانے کی مدت کا تعین سٹلائیٹ کے زریعے کیا جاسکتا ہے اور اس سے بچاؤ کی تدابیر بروقت اختیار کی جاسکتی ہیں مگر زلزلے کی آمد نہایت خاموشی سے ہوتی ہے اور پتہ اس وقت چلتا ہے جب وہ اپنے پیچھے تباہی اور بربادی کی ایک داستان رقم کرکے جاچکا ہوتا ہے. بیشک ایسے آلات ایجاد ہوچکے ہیں جو زلزلے گزرنے کے بعد انکی شدت، انکے مرکزاورآفٹر شاکس کے بارے میں معلومات فراہم کردیتے ہیں؛ ماہرین ارضیات نے زلزلوں کی دو بنیادی وجوہات بیان کی ہیں ایک وجہ زیر زمیں پلیٹوں (فالٹس) میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل ہے اور دوسری آتش فشاں کا پھٹنا بتایا گیا ہے. زمین کی بیرونی سطح کے اندر مختلف گہرائیوں میں زمینی پلیٹیں ہوتی ہیں جنہیں ٹیکٹونک پلیٹس کہتے ہیں۔ ان پلیٹوں کے نیچے ایک پگھلا ہوامادہ جسے میگما کہتے ہیں موجود ہوتا ہے .میگما کی حرارت کی زیادتی کے باعث زمین کی اندرونی سطح میں کرنٹ پیدا ہوتا ہے جس سے ان پلیٹوں میں حرکت پیداہوتی ہے اور وہ شدید ٹوٹ پھوت کا شکار ہوجاتی ہیں.ٹوٹنے کے بعد پلیٹوں کا کچھ حصہ میگما میں دہنس جاتا ہو اور کچھ اوپر کو ابھر جاتا ہے جس سے زمیں پر بسنے والی مخلوق سطح پر ارتعاش محسوس کرتی ہے. زلزلے کی شدت اور دورانیہ کا انحصار میگما کی حرارت اور اسکے نتیجے میں پلیٹوں میں ٹوٹ پھوٹ کے عمل پر منحصر ہے اسی طرح جب آ تش فشا پھٹتے ہیں تو لاوا پوری شدت سے زمین کی گہرائیوں سے سطح زمیں کی بیرونی تہوں کو پھاڑتا ہوخارج ہوتا ہے جس سے زمیں کی اندرونی پلیٹوں میں شدید قسم کی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔یہ لہریں زیر زمین تین سے پندرہ کیلومیٹر فی سیکنڈ کے حساب سے سفر کرتی ہیں اور ماہیت کے حساب سے چار اقسام میں انکی درجہ بندی کی گئی ہے. دو لہریں زمیں کی سطح کے ساتھ ساتھ سفر کرتی ہیں جبکہ دیگر دو لہریں جن میں سے ایک پرائمری ویو اور دوسری سیکنڈری ویو ہے زیر زمین سفر کرتی ہیں.پرائمری لہریں آواز کی لہروں کی مانند سفرکرتی ہوئی زیر زمین چٹانوں اور مائعات سے گزر جاتی ہیں جبکہ سیکنڈری ویوز کی رفتار پرائمری ویوز کے مقابلے میں کم ہوتی ہے اور وہ صرف زیر زمین چٹانوں سے گزر سکتی ہے . سیکنڈری ویو ززمینی مائعات میں بے اثر ہوتی ہیں مگر وہ جب چٹانوں سے گزرتی ہے توایل ویوز بنکر ایپی سینٹر یعنی مرکز کو متحرک کردیتی ہیں اور زلزلے کا سبب بنتی ہیں. ایل ویوز جتنی شدید ہونگی اتنی ہی شدت کا زلزلہ زمین پر محسوس ہوگا. زلزلے اگر زیر سمندر آتے ہیں تو انکی قوت سے پانی میں شدید تلاتم او ر لہروں میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے اور کافی طاقتور اور اونچی لہریں پیدا ہوتی ہیں جو سطح سمندر پر پانچ سو سے ایک ہزار کیلومیٹر کی رفتار سے بغیر اپنی قوت اور رفتار توڑے ہزاروں میل دور خشکی تک پہنچ کر ناقابل یقین تباہی پھیلاتی ہے جسکی مثال ۲۰۰۴ ء کے انڈونیشیا کے زلزلے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سونامی ہے جس کی لہروں نے ہندوستان اور سری لنکا جیسے دور دراز ملکوں کے ساحلی علاقوں میں شدید تباہی پھیلائی تھی جس کی گونج آج بھی متاثرہ علاقوں میں سنائی دیتی ہے. اورا ب اس سے کچھ کمتر درجے کے مگر جاپان کی تاریخ کے سب سے بڑے زلزلے کابھی ذکر کر لیا جائے جو ۱۱ مارچ کوجاپان کے شمال مشرق میں تباہی اوربربادی کی نئی داستانیں رقم کر گیا اور جس نے۲۰۰۴ء میں آنے والے انڈونیشیا کے زلزلے اور سونامی کی یاد تازہ کردی ہے .۹.۸ (آٹھ اعشاریہ نو ) قوت کے اس زلزلے نے جسکا مرکز ٹوکیو سے ۳۷۰ کیلومیٹر دور بحر الکاہل میں تھاجاپان کے متعلقہ اداروں کو سونامی وارننگ جاری کرنے پر مجبو ر کردیا.زلزلے اور اسکے نتیجے میں آنے والے سونامی نے جاپان کے شمال مشرقی حصے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے. ابتک کی غیر متصدقہ اطلاعات کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی ہے اور سینکڑوں افرادلاپتہ ہیں.جبکہ مالی نقصانات کا تخمینہ اس مرحلے پر لگانا ایک مشکل امر ہے. زلزلے کے نتیجے میں ایک ایٹمی ریکٹر میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں قریبا ۴۰ (چالیس ) افراد ہلاک ہوئے اور کولنگ سسٹم کے کام نہ کرے کی وجہ سے تابکاری کے اخراج کا خطرہ بڑھ گیا ہے.زلزلے کے بعد متاثرہ علاقوں میں واقع تمام ۱ ۱ ایٹمی ریکٹر زفوری طور پر بند کر دئے گئے ہیں تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے جبکہ کسی امکانی خطرے کے پیش نظر ریکٹر کے قرب وجوار میں رہنے والے ہزاروں لوگوں کا انخلاء عمل میں لایا جارہا ہے. جاپان کے انسٹیٹیوٹ آف انرجی اکنامکس کے نیوکلیئر انرجی گروپ کی لیڈر ٹوموکو موراکامی کی کہنا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں تابکاری کے فوری اخراج کا کوئی خدشہ نہیں ہے اگر فیول راڈز منکشف بھی ہوجاتے ہیں تب بھی و ہ فوری طور پر نہیں پگھلیں گے. انکے کہنے کے مطابق اگر فیول راڈز پگھل بھی گئے اور ریکٹر کا اندرونی دباؤ بڑھ بھی گیا تب بھی اس وقت تک تابکاری کے اخراج کا کوئی خطرہ نہیں ہے جبتک ریکٹر کے کنٹینرز درست کام کار رہے ہیں. دوسری جانب کارنیگی وقف برائے بین الاقوامی امن کے جوہری توانائی کے ایک ماہرمارک ہبس نے زلزلے کے بعد جاپان میں ایٹمی ریکٹروں کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ حالات قابو سے باہر ہونے کی صورت میں سنگین موڑ اختیار کر سکتے ہیں.ایک یا ایک سے زیادہ ایمرجنسی ڈیزل جنریٹرز جو کہ ریکٹر کے کولنگ سسٹم کو بجلی سپلائی کرتے ہیں انکے کام نہ کرنے کی غیر مصدقہ اطلاعات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ کوئی ہنسی مذاق کا معاملہ نہیں ہے بلکہ جاپان کے لئے یہ تشویش کی بات ہے کہ ریکٹرزکے کولنگ سسٹم کی فعالیت کو برقرار رکھتے ہوئے ریکٹر کی حرارت کو اعتدال پر رکھا جائے اور اگر ایسا نہیں ہوتا اوربڑھتی ہوئی حرارت پر قابو نہیں پایا جاتا تو بنیادی ایٹمی ایندھن حرارت کی زیادتی کے باعث پگھل کر نقصان کا باعث بن سکتے ہیں جسکے نتیجے میں تابکاری کے اخراج کو نظر انداز نہیں جاسکتا. اس بات کی بھی پیشنگوئی ہے کہ آفٹرشاکس کا سلسلہ ایک ماہ تک جاری رہنے کا امکان ہے اور سات درجے تک کے جھٹکے جاپان کے شہروں خصوصا شمال مشرقی حصے کو جھنجھوڑتے رہیں گے جس کے نتیجے میں مزید کتنی تباہی جاپان کے اور جاپانیوں کے مقدر میں لکھی جاچکی ہے یہ توآنے والا وقت ہی بتا سکتا ہے اور ریکٹر کا معاملہ اگر قابو سے باہر ہوگیا اور تابکاری پھیلی تو اس کے نتیجے میں کتنے لوگ متاثر ہوتے ہیں یہ بھی غیر مبہم ہے . علاوہ ازیں سونامی کہاں کہاں تک تباہی کی علامت بن کر پہنچتا ہے اور اسکے نتیجے میں دنیا کے کتنے ملکوں میں مزید کتنا جانی و مالی نقصان ہوتا ہے یہ امر بھی وقت کی مٹھی میں بند ہے. ہم صرف یہ دعا کر سکتے ہیں کہ اللہ انسانوں کو مزید ہر قسم کے نقصانات سے محفوظ رکھے آمین.
Allah ke rasool sale Allah alaihi wasallam ne qurb w qayamat ki jo beshumar nishanain bayan ki hain in mein se aik yeh bhi hai ke iss zamane mein zalzalon ki kasrat hogi. kKisi zamane mein jab kahin se yeh itillah aati thi ke falan jagah zalzala aaya hai aur itnay log uskay nateejay mein luqmah ajal ban gaye hain to deendar aur khauf khuda rakhnay walay log taoba astaghfar karne lagtay thay kay Allah ke Nabi sale Allah Alaihi Wasallam ki ahadees Mubarakah ki roo se yeh qurb e qayamat ki nishanion mein se aik hai. magar aajkal rozana he kahin nah kahin zalzale namodaar ho rahe hain aur unkay nateejay mein jani aur maali khasair waqoo pazeer hote rehte hain. magar logon ke dilon mein iss baat ka khauf janguzeen nahi hota ke zalzalon ka iss shiddat ke sath aana qayamat ki nishanion mein se aik nishani hai balkay dilon par khauf ki jagah aik be hisi ki kefiyat taari ho chuki hai aur naseehat haasil karne ki bajaye tajahul se kaam liya jane laga hai. quran Majeed mein Allah taala ne surha al zilal mein wuqoo qiyamat ke hawalay se irshad farmaya hai kay : jab zamee apni poori shiddat ke sath hila daali jaegi : ( sorah al zilzaal. aayea? ) mfsrin iss aayat se yeh maienay letay hain kay iss waqt zameen ka koi makhsoos hissa nahi balkay pooray ka poora kurrah arz hila diya jaayegaa jisske nateejay mein duniya ka wujood khatam ho jaayegaa. magar iss azeem zalzalay ke waqe ho ne se pehlay paighambar islam sale Allah alaihi wasallam ke farmaan ke mutabiq zameen ke mukhtalif hisson par zalzalon ka aik laa mutnahi silsila shuru hojayiga. yeh sab kuch Allah ki mashiyat aur hukum se hoga magar chunkay har kaam ke honay ki koi mantaqi wajah aur asbaab hotay hain isi terhan science danon ne zalzalon ke wuqoo Pazeer honay ke asbaab bhi talaash kir liye hain. jis terhan barish Allah ke hukum se he barasti hai aur baadal rabbe ke hukum se samandaroon se pani le kir jahan Allah ka hukum hota hai wahan baraste hain aur iss taweel amal ko science danon ne mukhtalif tamaseel ke zariye saabit karne ki koshish ki hai kay kis terhan Sooraj ki tamazat se samandar ka pani bukharat mein tabdeel hota hai aur kis terhan woh baadalon ki shaqal inkhtiyaar karta hai aur kaisay barish barasti hai. pehlay waqton mein jab science aur tknaloji ka wujood nahi tha aur tehqeeq ke baab nahi khulay thay to mukhtalif mein mukhtalif aqwam zalzalon se mutaliq ajeeb o ghareeb nazriaat rakhti thi. kisi qoum ka yeh nazriya tha kay aik taweel o areez chipkali zameen ko apni pusht par uthaye hue hai aur uski harkat karne ki wajah se zameen hilti hai. mazhabi aqeday ki haamil qoum ka yeh khayaal tha kay khuda apne nafarman bundon kozmin hila kir darata hai. isi terhan hndon dio malayi tasawwur yeh tha kay zameen ko aik gaaye ne apne seengon par utha rakha hai aur jab woh thak kir seeng badalti hai to uskay nateejay mein zameen hilti hai jabkay Arastoo aur aflatoon ke nazriaat kuch mlitay jaltay thay jinke mutabiq zameen ki tahoon mein mojo daal howa jab garam hokar zameen ke parton ko toar kir bahar anay ki koshish karti hai tozlzle atay hain. science ki taraqqi ke sath sath Ilmi tehqeeq ke darwazay khultay chalay gaye aur is tarah har naye sa nahe ke baad uskay asbaab ke baray mein jan-nay ki justujo ne puranay nazriaat ki nifi kar di hai. yun to bohat si qudrati afaat ke zahuur Pazeer honay se pehlay paishgi ittila ain faraham hojati ho o ray ahteyati tadabeer inkhtiyaar karne ke baais kaafi barray jani o maali nuqsanaat se bacha ja sakta hai. maslan samandar mein ban'nay walay khatarnaak tufanoon, unki shiddat aur unkay zameen se takaraane ki muddat ka taayun stlayit ke zariye kya ja sakta hai aur iss se bachao ki tadabeer bar waqat inkhtiyaar ki ja sakti hain magar zalzalay ki aamad nihayat khamoshi se hoti hai aur pata iss waqt chalta hai jab woh apne peechay tabahi aur barbadi ki aik daastaa’n raqam karkay ja chuka hota hai. bay shak aisay alaat ijaad ho chukay hain jo zalzalay guzarnay ke baad unki shiddat, unkay markaz aur after shaks ke baray mein malomaat faraham kardete hain mahireen arziat ne zalzalon ki doo bunyadi wajohaat byaan ki hain aik wajah zair zamee paleton ( faults ) mein toot phoot ka amal hai aur doosri aatish fishan ka phatna bataya gaya hai. zameen ki bairooni satah ke andar mukhtalif gehraion mein zameeni platen hoti hain jinhein techtonic plates kehte hain. in paleton ke neechai aik pighla ho amada jisay megma kehte hain mojood hota hai. megma ki hararat ki zayad-ti ke baais zameen ki androoni satah mein current peda hota hai jis se in paleton mein harkat peda hoti hai aur woh shadeed toot phoot ka shikaar hojati hain. totnay ke baad paleton ka kuch hissa megma mein dhans jata ho aur kuch oopar ko ubhar jata hai jis se zamee par basnay wali makhlooq satah par irtiaash mehsoos karti hai. zalzalay ki shiddat aur dorania ka inhisaar megma ki hararat aur uskay nateejay mein paleton mein toot phoot ke amal par munhasir hai isi terhan jab aa teshe fsha phtte hain to lava poori shiddat se zameen ki gehraion se satah zamee ki bairooni tahoon ko pharta ho kharij hota hai jis se zamee ki androoni paleton mein shadeed qisam ki laharen peda hoti hain. yeh laharen zair zameen teen se pandrah kilomitr fi second ke hisaab se safar karti hain aur mahiat ke hisaab se chaar aqsam mein unki darja bandi ki gayi hai. doo laharen zamee ki satah ke sath sath safar karti hain jabkay deegar doo laharen jin mein se aik primaray view aur doosri secondary view hai zair zameen safar karti hain. primaray laharen aawaz ki lehron ki manind safar karti hui zair zameen chatanoo aur mayaat se guzar jati hain jabkay secondary waves ki raftaar primaray waves ke muqablay mein kam hoti hai aur woh sirf zair zameen chatanoo se guzar sakti hai. secondary view z zamini mayaat mein be assar hoti hain magar woh jab chatanoo se guzarti hai to ail waves bunker appy center yani markaz ko mutharrak kardeti hain aur zalzalay ka sabab banti hain. ail waves jitni shadeed hongi itni he shiddat ka zalzala zameen par mehsoos hoga. zalzalay agar zair samandar atay hain to unki qouvat se pani mein shadeed talatum o ray lehron mein irtiaash peda hota hai aur kaafi taaqatwar aur onche laharen peda hoti hain jo satah samandar par paanch so se aik hazaar kilomitr ki raftaar se baghair apni qouvat aur raftaar torrey hazaron mil daur khushki tak pahonch kir na qabil yaqeen tabahi phailaati hai jiski misaal ???? hamza ke Indonesia ke zalzalay aur iss ke nateejay mein peda honay walay tsunami hai jis ki lehron ne hindostan aur Srilanka jaisay daur daraaz mulkon ke sahili ilaqon mein shadeed tabahi phailai thi jis ki goonj aaj bhi mutasirah ilaqon mein sunai deti hai. ora bay iss se kuch kamtar darjay ke magar Japan ki tareekh ke sab se barray zalzalay kabhi zikar kir liya jaye jo ?? March ko japan ke shumal mashriq mein tabahi aur barbadi ki nai dastaneen raqam kir gaya aur jis ne mein anay walay Indonesia ke zalzalay aur tsunami ki yaad taaza kar di hai. ?.? ( aath aashariya no ) qouvat ke iss zalzalay ne jiska markaz Tokyo se ??? kilomitr daur behar al kahal mein tha japan ke mutaliqa idaron ko tsunami warning jari karne par mjbo ray kardiya. zalzalay aur uskay nateejay mein anay walay tsunami ne Japan ke shumal mashriqi hissay mein barray pemanay par tabahi phailai hai. abtak ki ghair mutasaddiqa it-tila-aat ke mutabiq halakaton ki tadaad aik hazaar se tajawaz kir gayi hai aur senkron afrad la pata hain. jabkay maali nuqsanaat ka takhmeenah iss marhalay par lagana aik mushkil amar hai. zalzalay ke nateejay mein aik atomi riktr mein lagnay wali aag ke nateejay mein qareeban ?? ( chalees ) afraad halaak hue aur cooling system ke kaam nah kare ki wajah se taabkari ke ikhraj ka khatrah barh gaya hai. zalzalay ke baad mutasirah ilaqon mein waqe tamam? ? atomi riktr zafori tour par band kir diye gaye hain taakay mazeed nuqsaan se bacha ja sakay jabkay kisi imkani khatray ke paish e nazar riktr ke qurb wa-jawar mein rehne walay hazaron logon ka inkhilah amal mein laya ja raha hai. Japan ke institute of energy ecnomic ke nuclear energy group ki leader tomoko morakami ki kehna hai kay zalzalay ke nateejay mein taabkari ke fori ikhraj ka koi khadsha nahi hai agar feul radz munkashif bhi ho jatay hain tab bhi o hay fori tour par nahi pighalen ge. unkay kehnay ke mutabiq agar feul radz pighal bhi gaye aur riktr ka androoni dabao barh bhi gaya tab bhi iss waqt tak taabkari ke ikhraj ka koi khatrah nahi hai jbtk riktr ke kntinrz durust kaam car rahay hain. doosri janib karnigi waqf baraye bain al aqwami aman ke johri tawanai ke aik mahir mark hibbs ne zalzalay ke baad Japan mein atomi rectaron ke hawalay se apne khadshaat ka izhaar karte hue khabardaar kya hai kay halaat qaboo se bahar honay ki soorat mein sangeen mourr inkhtiyaar kir saktay hain. aik ya aik se zyada emergency diesel generators jo kay riktr ke cooling system ko bijli supply karte hain unkay kaam nah karne ki ghair musadeqa it-tila-aat ke hawalay se unhon ne kaha kay yeh koi hansi mazaaq ka maamla nahi hai balkay Japan ke liye yeh tashweesh ki baat hai kay rectors cooling system ki faalit ko barqarar rakhtay hue riktr ki hararat ko aitdaal par rakha jaye aur agar aisa nahi hota aur barhti hui hararat par qaboo nahi paaya jata to bunyadi atomi eendhan hararat ki zayad-ti ke baais pighal kir nuqsaan ka baais ban saktay hain jisske nateejay mein taabkari ke ikhraj ko nazar andaaz nahi ja sakta. iss baat ki bhi paishen goi hai kay aaftrshaks ka silsila aik mah tak jari rehne ka imkaan hai aur saat darjay tak ke jhatkay Japan ke shehron khusoosan shumal mashriqi hissay ko janjhortay rahen ge jis ke nateejay mein mazeed kitni tabahi Japan ke aur japanion ke muqaddar mein likhi ja chuki hai yeh tou ane wala waqt he bta sakta hai aur riktr ka maamla agar qaboo se bahar hogaya aur taabkari phaily to iss ke nateejay mein kitney log mutasir hotay hain yeh bhi ghair mabham hai. ilawa azeen tsunami kahan kahan tak tabahi ki alamat ban kir pohanchana hai aur uskay nateejay mein duniya ke kitney mulkon mein mazeed kitna jani o maali nuqsaan hota hai yeh amar bhi waqt ki muthi mein band hai. hum sirf yeh dua kir saktay hain kay Allah insanon ko mazeed har qisam ke nuqsanaat se mehfooz rakhay ameeen .
سماجی رابطہ