18 فروری 2011
وقت اشاعت: 14:18
چاند دیکھنے کے مسائل
دوران رمضان ایک ملک سے دوسرے ملک سفر کرنے پراگر مسافروں کے روزوں کی تعداد حاضر علاقہ میں ماہ رمضان کے روزوں کی تعداد سے زائد بنتی ہو تو زائد دنوں کے روزے ترک کردینے چاہئیں یا نفل روزے کی نیت سے رکھنے چاہئیں اگر تعداد کم بنتی ہو تو عید کے بعد مطلوبہ تعداد پوری کرنی چاہئے۔
”حضرت کریب رضی اللہ عنہ( حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام) سے مروی ہے کہ حضرت ام فضل رضی اللہ عنہما (حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی بیوی) نے انہیں(کریب رضی اللہ عنہ کو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس(کسی کام سے) شام بھیجا۔ کریب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے شام آکر ان کا کام کیا۔ میں ابھی شام ہی میں تھا کہ رمضان کا چاند نظر آگیا۔ میں نے بھی جمعہ کی رات چاند دیکھا۔ پھر میں رمضان کے آخر میں مدینہ(واپس ) آگیا۔ حضرت عبداللہ بن عباس عنہمانے چاند کے بارے میں مجھ سے دریافت کیا”تم نے(وہاں) چاند کب دیکھا تھا؟“ میں نے جواب دیا”ہم نے جمعہ کی رات دیکھا تھا۔“حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے پھر پوچھا”کیا تم نے بھی دیکھا تھا؟“میں نے جواب دیا”ہاں! بہت سے دوسرے آدمیوں نے بھی دیکھا تھا اور سب لوگوں نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ (دوسرے دن یعنی ہفتہ کا) روزہ رکھا۔“ ہم اسی حساب سے روزے رکھتے رہیں گے یہاں تک کہ تیس دن پورے کرلیں یا چاند دیکھ لیں۔“ میں نے عرض کیا” کیا آپ لوگ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی رؤیت اور ان کے روزے کو کافی نہیں سمجھتے؟“ فرمایا”نہیں! ہمیں رسول اکرمﷺ نے اسی طرح حکم فرمایا ہے۔“
اسے احمد، مسلم ، ابو داؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
مختصر صحیح مسلم، للالبانی، رقم الحدیث578