18 فروری 2011
وقت اشاعت: 14:18
روزے کو فاسد کرنے یا توڑنے والے امور
روزہ کا کفارہ ایک غلام آزاد کرنا ہے یا دوماہ کے مسلسل روزے رکھنا یا ساٹھ محتاجوں کو کھاناکھلانا ہے۔
”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی اکرمﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک صحابی آئے اور کہنے لگے”یارسول اللہ ﷺ ! میں ہلاک ہوگیا۔“ نبی اکرمﷺ نے پوچھا”کیا بات ہے؟“ اس نے کہا” میں روزے کی حالت میں بیوی سے صحبت کربیٹھا ہوں۔“ رسول اللہ ﷺ نے پوچھا”کیا تو ایک غلام آزاد کرسکتا ہے۔ اس نے کہا”نہیں!“ نبی اکرمﷺ نے پھر دریافت کیا” کیا دو ماہ مسلسل روزے رکھ سکتے ہو؟“ اس نے عرض کیا”نہیں۔“ نبی اکرمﷺ نے پھر پوچھا”کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاسکتے ہو؟“ اس نے عرض کیا ”نہیں۔“ نبی اکرمﷺ نے فرمایا”اچھا بیٹھ جاؤ۔“ نبی اکرمﷺ تھوڑی دیر رکے۔ ہم بھی اسی حالت میں بیٹھے تھے کہ نبی اکرمﷺ کی خدمت میں ایک کھجور کا عرق لایا گیا۔عرق بڑے ٹوکرے کو کہتے ہیں۔ نبی اکرمﷺ نے فرمایا”مسئلہ پوچھنے والا کہاں ہے؟“ اس نے عرض کیا”میں حاضر ہوں۔“ نبی اکرمﷺ نے فرمایا”یہ کھجوریں لے جا اور صدقہ کردے ۔“ اس نے عرض کیا”یا رسول اللہﷺ! کیا صدقہ اپنے سے زیادہ محتاج لوگوں کو دوں؟ واللہ! مدینہ کی ساری آبادی میں کوئی گھر میرے گھر سے زیادہ محتاج نہیں۔“ رسول اللہ ﷺ ہنس دئیے یہاں تک کہ نبی اکرمﷺ کی داڑھیں نظر آنے لگیں۔ نبی اکرمﷺ نے فرمایا”اچھا جاؤ اپنے گھر والوں کو ہی کھلادوں۔“
اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔
مشکوة الصابیع، للالبانی، رقم الحدیث2004
”حضرت سعید بن مسیّب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک آدمی نبی اکرمﷺ کے پاس آیا اور کہا”میں نے رمضان کا روزہ توڑ دیا ہے۔“ نبی اکرمﷺ نے اسے فرمایا”صدقہ کر، اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ اور روزے کی قضا ادا کر۔“
اسے ابن ابی شیبہ نے مصنف میں روایت کیا ہے۔
ارواءالفیل، للالبانی92/4
وضاحت: آج بھی اگر کوئی شخص ایسی صورت حال سے دوچار ہو اور تینوں کاموں میں سے کسی ایک کی بھی قدرت رکھتا ہو تو اسے حسب استطاعت صدقہ کرنا چاہئے لیکن جب تینوں میں سے کسی ایک کام کی بھی استطاعت حاصل ہوجائے تو کفارہ ادا کرنا لازمی ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب!