1 جون 2011
وقت اشاعت: 18:57
جی ڈی پی2.4اور مہنگائی 15فیصد رہنےکا امکان،اقتصادی سروے
اے آر وائی - کراچی : رواں مالی سال کیلئے حکومت کے تیارکردہ اکنامک سروے کے مطابق مجموعی اقتصادی ترقی کی شرح دو اعشاریہ چار فیصد رہی جبکہ ہدف چار اعشاریہ پانچ فیصد مقرر کیا گیا تھا۔ سروے کے مطابق زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف تین اعشاریہ آٹھ فی صد تھالیکن ایک اعشاریہ دو فیصد حاصل ہو سکا۔رواں مالی سال خدمات کے شعبے کی ترقی چار اعشاریہ سات فیصد رہی، ہدف چاراعشاریہ ایک فیصد تھا۔
صنعتی شعبے کی ترقی کی شرح منفی اعشاریہ ایک فی صد رہی۔ بجلی گیس،پانی کی فراہمی کے شعبوں کی گروتھ منفی اکیس فیصد رہی، بڑی صنعتوں کی ترقی ایک فیصد جبکہ چھوٹی صنعتوں کی افزائش سات اعشاریہ پانچ فیصد رہی۔ جولائی تااپریل مہنگائی کی شرح چودہ فیصد رہی اور عام اشیاء خوردونوش اٹھارہ اعشاریہ چار فیصد مہنگی ہوئیں جبکہ مالی سال ختم ہونے تک مہنگائی پندرہ فیصد رہنے کا امکان ہے۔
بچتوں کی شرح نمو بارہ اعشاریہ نو فی صد اور سرمایہ کاری میں شرح نمو تیرہ اعشاریہ چار فی صدرہی۔اقتصادی ترقی میں سست روی کے باعث ٹیکس وصولی کم رہی تاہم یہ گزشتہ سال کی نسبت بارہ اعشاریہ چھ فیصد زائد ہے۔مالی سال کے ابتدائی دس ماہ میں گیارہ کھرب چھپن ارب روپے کا ٹیکس وصول ہوا، ٹیکس وصولی کا مجموعی ہدف پندرہ کھرب کھرب اٹھاسی ارب روپے ہے۔مالی خسارہ چار اعشاریہ سات فیصد تک رکھنے کا ہدف تھا تاہم یہ پانچ اعشاریہ پانچ فیصد رہنے کا تخمینہ ہے۔
دس ماہ میں حکومتی شعبہ نے تین سو بیالیس اعشاریہ بیس ارب روپے قرض لیا ، بجٹ سپورٹ کے لئے چار سو بہتر اعشاریہ دو ارب روپے قرض لیا گیا،اس میں اسٹیٹ بنک کے ایک سو چھیانوے اعشاریہ تین ارب شامل ہیں۔تجارتی خسارہ میں دو اعشاریہ دو فیصد کمی ہوئی۔رواں مالی سال جولائی سے مارچ تک براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری انتیس فیصد کم رہی۔ اکنامک سروے کے مطابق اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری تینتیس فیصد کمی ہوئی۔ کراچی اسٹاک مارکیٹ کراچی میںچھ سو اڑتیس کمپنیاں لسٹڈ ہوئیں جبکہ مجموعی سرمایہ نو سو بیس ارب روپے رہا۔