1 جنوری 1900
وقت اشاعت: 0:0
اعجاز بٹ کی متنازعہ شخصیت اور پاکستان کرکٹ
کراچی : پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ کی شخصیت جتنی متنازعہ بن چکی ہے شایدہی ماضی میں کسی چیئرمین کی رہی ہو۔
اکتوبر دو ہزار آٹھ کو اعجاز بٹ پی سی بی کے عہدے پر فائز ہوئے۔ انکا چیئرمین بننا تھا کہ پاکستان کی کرکٹ ٹم تنازعات میں گھرتی چلی گئی۔ سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد عالمی کر کٹ نے پاکستان سے منہ موڑ لیا اورکرکٹ کے میدان ویران ہوگئے۔ انہوں نے ورلڈ ٹی ٹونٹی میں پاکستان کی فتح کے بعد پاکستانی کرکٹ کی عمارت کی تعمیر کا موقع بھی گنوادیا۔
گزشتہ سال آسٹریلیا میں پاکستانی ٹیم کی بد ترین شکست انہی کے سنہرے دور کا شاخسانہ ہے جس نے پاکستانی کرکٹ کو انتہائی پستی میں گرادیا۔آسٹریلیا میں ٹیم کو شسکت ہی نہیں ہوئی بلکہ کئی تنازعات نے جنم لیا۔ بدترین شکست کے بعد میچ فکسنگ اسکینڈل اور کھلاڑیوں کی من مانیوں نے ٹیم اور قوم دونوں کے مورال کو پست کردیا۔ لیکن اعجاز بٹ اپنی مان مانیوں میں مگن رہے۔
ہرپریس کانفرنس میں جھومتے ہوئے کمال مہارت سے ان اہم ایشوز کو نظر انداز کرتے رہے۔ بلکہ میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو بھر پور دفاع بھی کیا اور بالاخر نوبت یہاں تک آگئی کہ ایک دو نہیں سات کھلاڑیوں کے میچ فکسنگ کا تنازعہ سامنے آگیا۔ انکی چیئر مین شپ میں پاکستان کو انتہائی کم عرصے میں زیادہ سے زیادہ کپتان بنانے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ صرف دو سال پانچ کپتان تبدیل کر کے انہوں نے عالمی ریکارڈ بنا ڈالا۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ کی اسپورٹس اسٹینیڈنگ کمیٹی کی بار بار درخواست کے باوجود انہیں کوئی اپنے عہدے سے نہ ہٹا سکا۔ اور کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے ۔ اب صدرآصف علی زرداری نے اسکا نوٹس لے ہی لیا ہے۔ دیکھتے ہیں کہ انکی کہانی کا یہ باب یہیں ختم ہوتا ہے یا تاریخ کے کچھ اور باب رقم کرنے کے لے انہیں وقت دیا جاتا ہے۔