1 جون 2011
وقت اشاعت: 18:50
پی این سی مہران تحقیقات اور انکشافات
کراچی : کراچی میں 22/5 حملوں کی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ حملہ کرنے والے دہشت گردوں کا ہدف وہاں موجود ہوائی آڈے پر قبضہ نہیں بلکہ امریکی ساخت کے جہازوں کو تباہ کر کے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے قتل کا بدلہ لینا تھا جس میں امریکی جہازوں نے حصہ لیا تھا، جس گروپ نے حملہ کیا اس کو پی این ایس مہران کے اندر کچھ لوگوں کی معاونت کو خارج از امکان نہیں قرار دیا جا سکتا۔
انتہائی با خبر ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ تا حال مارے جانے والے چار دہشت گردوں میں سے کسی کی بھی شناخت نہیں ہو سکی اور اس بات کا امکان بھی ہے کہ کارروائی میں حصہ لینے والے اہم دہشت گرد جس راستے سے آئے تھے اسی راستے سے فرار ہوئے اور اس کے لیئے انہیں باہر سے اطلاعات ملتی رہیں جو دہشت گرد فرار ہوئے ان کا ہدف جہاز کو اڑانا جبکہ باقی چاروں کو فورسز کے ساتھ مقابلہ تھا تاکہ فرار ہونے والوں کے لیئے آسانی پیدا ہو سکے۔
ذرائع کے مطابق اس امکان کی بھی تحقیقات ہو رہی ہے کہ نیوی پر ہونے والے پچھلے تین حملوں کا تعلق نیوی میں کچھ افسران کے کورٹ مارشل سے ہو سکتا ہے جبکہ 22/5 کا حملہ ایبٹ آباد کا ردعمل لیکن دونوں میں کالعدم تنطیموں کے دہشت گرد ملوث ہیں۔
تحقیقاتی ادارے پچھلے دو ماہ کے عرصے میں نیوی کے اندر ہونے والے کچھ واقعات کا تفصیل سے جائزہ لے رہے ہیں جس میں پی این ایس مہران کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ کیا 22/5 کی ساری فوٹیج موجود ہیں، فرار ہونے والے لوگ مقامی تھے یا غیر ملکی، وہ کراچی میں کہاں کہاں مقیم تھے، اس سلسلے میں اس ماہ نیوی بس حملوں میں گرفتار ہونے والے دہشت گردوں سے تفتیش ہو رہی ہے اور ذرائع نے بتایا ہے کہ ان سے کچھ اہم معلومات ملی ہیں۔
وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کی اعلیٰ ٹیم کو خصوصی ٹاسک دیا ہے جس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ کیا وجہ ہے کہ 20 مئی کو نیوی کو دی گئی وارننگ کا سنجیدگی سے نوٹس نہیں لیا گیا اور سیکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات نہیں کیئے گئے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ایبٹ آباد واقعے کے بعد القاعدہ اور تحریک طالبان پاکستان کی اس دھمکی پر کہ وہ پاکستان کے حساس مقامات کو نشانہ بنائیں گے کو معمول کی دھمکی سمجھ کر ایک جنرل وارننگ جاری کی گئی مگر نہ کوئی سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات دیکھنے میں آئے اور نہ ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اندر پیدا رجحانات پر کوئی پلان بنایا گیا۔
ذرائع نے اس امکان کو رد نہیں کیا کہ 22 مئی کو ہونے والے حملے کا ماسٹر مائنڈ پاکستان میں القائدہ کا فدائین گروپ ہو سکتا ہے، جس پر عملدرآمد کا ذمہ تحریک طالبان نے لیا اور کراچی کی ایک کالعدم تنظیم نے شہر میں رہنے کا بندوبست کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ نیوی کے اندر کی معاونت کی تحقیقات نیول انٹیلیجنس، آئی ایس آئی اور دیگر تحقیقاتی ادارے کر رہے ہیں جس میں نیوی میں کورٹ مارشل ہونے والے نیوی کے اہلکاروں سے بھی پوچھ گچھ ہو سکتی ہے۔
دوسری طرف انٹیلیجنس اداروں نے کراچی سی آئی ڈی کے ساتھ مل کر پچھلے 24 گھنٹوں میں کراچی کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر کالعدم تنظیموں کے درجنوں کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے،اداروں کو یہ بھی شک ہے کہ فرار ہونے والے مختلف گروپوں میں تقسیم ہو کر کراچی میں ہی چھپے ہوئے ہیں۔