19 اکتوبر 2015
وقت اشاعت: 7:32
کوشش ہے پاکستانی فلم ’مور‘ بھارت میں بھی ریلیز ہو، انوراگ کرشیپ
جیو نیوز - کراچی......مشتاق احمد سبحانی......بھارت کے معروف ہدایت کار انوراگ کرشیپ بھارت میں پاکستانی فلم ”مور“کی نمائش کے خواہاں ہیں اور اس کے لئے کوششیں بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔اس بات کا اظہار انہوں نے جنوبی کوریا کے شہرسیول میں کیا جہاں وہ 20 ویں بوسان انٹرنیشنل فلم فیسٹول میں شرکت کے لئے پہنچے تھے۔
کرشیپ اس فیسٹیول کے جج بھی تھے۔انہوں نے میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بھارت اور پاکستان کے درمیان مشترکہ فلم سازی کے امکان کو مسترد نہیں کیا بلکہ ان کا کہنا تھا عنقریب ایسا ہونے جارہا ہے۔ وہ خود بھی پاکستان کے کئی فلم میکرز کے ساتھ رابطے میں ہیں۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ پاکستانی ہدایت کار جامی محمود کی فلم ”مور“جو بوسان انٹرنیشنل فلم فیسٹول کا حصہ تھی اسے بھارت میں ریلیز کرانے کے لئے کوشاں ہیں۔
’بوسان انٹرنیشنل فلم فیسٹول ‘جنو بی کوریا کے شہر بوسان میں دس روز تک کا میابی سے جاری رہا۔ ایشیا کے سب سے بڑے اس فلمی میلے میں 75ممالک کی جانب سے 302 فلمیں پیش کی گئیں جن میں 125فلموں کے عالمی یا بین الا قوامی پرئمیرز بھی ہوئے تاہم ”مور “ پاکستان کی جانب سے پیش ہونے والی واحدفلم تھی۔
”مور“ فیسٹیول کے پہلے دکھائی گئی ۔ کور یامیں رہنے والے پاکستانیوں کی کثیر تعداد کے علاوہ مقامی شائقین اور دیگر ممالک سے آنے والے مندوبین نے بھی اس فلم کو دیکھا۔یہاں تک ناظرین کے اصرار پرمنتظمین نے اسے ایک کے بجائے دو بار دکھایا۔
اگرچہ فلم کو کوئی ایوارڈ نہیں ملا مگر اسے موضوع، عکاسی اور تیکنیکی خوبیوں کے باعث سراہا گیا۔شو کے اختتام پر فلم کے ہدایت کار کے ساتھ ایک نشست کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں ناقدین اور ماہرین کے علاوہ شائقین نے بھی حصّہ لیا۔ہدایت کار جامی نے فلم کے بارے میں تفصیلات بتا ئیں اور مختلف سوالات کے جوابات دئیے۔
’مور‘ بلوچی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ’ماں‘ ہے۔ بلوچستان کے پس منظر میں بنائی گئی اس فلم کی کہانی بھی جامی محمود نے ہی تحریرکی۔آزاد فلم کمپنی اور مانڈوی والاانٹرٹینمنٹ کے بینر تلے بنائی گئی اس فلم کو” جیو فلمز“ نے ریلیز کیا تھا۔
”مور“کے نمایاں اداکاروں میں حمید شیخ، سمیعہ ممتاز، شاز خان، نیّر اعجاز، ایاز سموں اور عبدلقادر شامل ہیں۔
فلم کی کہانی بلوچستان کے ریلوے نظام کو دکھاتی ہے، خاص طور پر 1984ء میں ضلع ژوب کی ایک وادی میں ریلوے کو بند کرنے کا واقعہ فلم میں بہت اچھے انداز میں پیش کیا گیا ہے ۔
فلم میں یہ بھی دکھایاگیا ہے کہ کس طرح خواتین خاندانوں کو سنبھالتی اور انہیں پروان چڑھاتی ہیں۔ہدایت کار کے مطابق ان کی فلم عام زندگی کے مسائل کا جائزہ بخوبی پیش کرتی نظر آتی ہے۔
پانچ کروڑ روپے کی لاگت سے تیار ہونے والی اس فلم کی عکس بندی کوئٹہ، مسلم باغ، خانوزئی، شیلا باغ، بوستان، حیدرآباد، سکھر اور کراچی میں کی گئی۔فلم کا ساوٴنڈ ٹریک پاکستانی بینڈ’اسٹرنگز ‘نے کمپوز کیا اور گانے انور مقصود نے لکھے۔
فلم ”مور“ کوجیو فلمز نے پاکستان کے یومِ آزادی کے موقع پر14اگست کو ملک بھر میں نمائش کے لئے پیش کیا تھا۔
اس ایک خصوصی کمیٹی نے88ویں آسکر ایوارڈ کے لئے بہترین غیرملکی فلم کی کٹیگری میں پاکستان کی جانب سے نامزد کیا ہے۔