21 اکتوبر 2015
وقت اشاعت: 8:52
آواز کے جادو سے دلوں کے تار چھیڑنے والی ”مائی ڈھائی“
جیو نیوز - کراچی......ساگر سہندڑو......پاکستان ٹیلی ویژن پر چلنے والے موسیقی کے رئیلٹی شو کے بعد عام لوگوں کی توجہ بننے والی صحرائے تھر کی مائی ڈھائی نہ صرف فوک گلوکارہ ’مائی بھاگی‘ اور ’مائی اللہ وسائی‘ کا تسلسل ہے بلکہ وہ اس وقت سندھی کلاسیکی موسیقی کی اکیلی منفرد گلوکارہ ہیں جو امریکہ سے اسلام آباد تک یکساں مقبول ہے۔
”کڑی آؤ نہ رسیلہ مارے دیس جو ول تمہاری بات گھنی“ ( کبھی میرے دیس آؤ رے رسیلے بلما، میں شدت سے تمہاری راہ دیکھ رہی ہوں) جیسے الفاظوں کو اپنے مخصوص انداز میں گاکرا نہیں امر کرنے والی مائی ڈھائی کی عمر 65سال ہے۔ ان کی پیدائش تھر کے اہم ترین ضلع عمر کوٹ میں 1950 میں ہوئی۔ جب مائی ڈھائی صرف سات سال کی تھیں تب انہوں نے اپنی ماں ” کھنڈ بائی“ سے سروں اور سنگیت کی زبان سیکھی۔
جانے مائی ڈھائی کی آواز میں کیا بات تھی کہ وہ جب بھی گاتیں ہوائیں اور ٹھنڈی ہوجاتیں، چاند کی روشنی مزید مدھم ہوجاتی اور جن جن کانوں تک ان کی آواز پہنچتی انہیں بے تاب سا کردیتی۔ وہ جب بھی میراں بائی کے بول” لاگو رے مارو گرو جی سینگیان“(میرا تن من میرے مالک سے لگا ہے) گاتیں توسننے والوں کی آنکھیں خود بخود بند ہونے لگتی۔
مائی ڈھائی جب ’ کو ک اسٹوڈیو“ میں نہیں آئی تھیں تب بھی پی پی ایم پی اے سردار شاہ اور رومانوی شاعر حسن درس جیسے لوگ ان کو نجی محفلوں میں بلا کر سنتے تھے۔ مائی ڈھائی نے بیس گانوں کا پہلا البم ڈائریکٹر قاسم ماکا کے ساتھ 2001 میں بنایا جس میں ہندکو، ڈھاٹی، تھری اور سندھی زبان کے بیس نایاب اور مقبول گیت شامل کئے گئے۔
مائی ڈھائی کے البم آنے کے بعدسندھ یونیورسٹی کے سندھیالوجی ڈپارٹمنٹ نے ان کے ساتھ مالی تعاون کیا لیکن پھر بھی مائی ڈھائی کو وہ مقام نہ ملا سکا جس کی وہ مستحق تھیں۔ مائی ڈھائی کے فن اور ان کی آواز کو قید کرنے کے لئے ان کی برادری نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ مائی ڈھائی پچاس سال تک دیواروں اور آئینوں کے سامنے گاتی رہی لیکن برادری کی وجہ سے کبھی اپنے سروں کو ہواؤں میں نہیں چھیڑا۔
مائی ڈھائی کے چار بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں جن میں سے تین بیٹیاں کے ساتھ ” مائی ڈھائی بینڈ“ میں پرفارم کرتے ہیں ، سب سے بڑا بیٹا محرم فقیر ہے جو ان کے بینڈ میں ڈھولک بجاتا ہے جبکہ دوسرا بیٹا نیاز سندھ کے کلاسیکل سازوں میں شمارہونے والی چپڑی کا ماہر ہے۔
مائی ڈھائی کے بڑے بیٹے محرم نے ’جنگ ویب ‘سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آٹھ سال پہلے اپنے خرچ پر کلاسیکل اور لوک گانوں پر مشتمل البم تیار کیا جو سندھی ٹی وی چینلز نے بغیر معاوضے کے چلایا۔ انہوں نے ہندکو لوک گیت ” مارہ مٹھوڑا رے مہمان بھلی آوے آ“( میرے پیارے پردیسی میں تمہیں اپنے دیس آنے پر خوش آمدید کہتی ہوں) جیسے گانے بنائے جو لوگوں میں بہت مقبول ہوئے۔
مائی ڈھائی نے سندھ کے نامورصوفی بینڈ ’دی اسکیچز ‘کے ساتھ بھی گانے گائے۔ بینڈ کے روح رواں سیف سمیجو نے مائی ڈھائی کی آواز سے متاثر ہوکر ”کو ک اسٹوڈیو“ کو مائی ڈھائی جیسی گلوکارہ کے ساتھ کام کرنے کے لئے کہا۔ انہی دنوں عاطف اسلم نے بھی کراچی میں ’کوک اسٹوڈیو‘ کے ڈائریکٹر راحیل کے گھر مائی ڈھائی کو سنا۔
مائی ڈھائی نے ’جنگ ویب‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا” کوک اسٹوڈیو والے 2007 میں ہی ان کے گانے ریکارڈ کرنے کے لئے تیار تھے لیکن کچھ معاملات کی وجہ سے ریکارڈنگ ممکن نہ ہوسکی اور یوں معاملہ تاخیر کا شکار ہوتا گیا۔“
تین سا ل پہلے لاہور کے آرٹس کالج میں پرنسپل رہنے والے محمد علی تالپر اورشاعر حسن درس کے کہنے پر مائی ڈھائی کو سننے کے لئے عمرکوٹ آئے۔بعدازاں انہیں ریکارڈنگ کے لئے لاہوربلالیا گیاجہاں موسیقی کے بڑے پروگرام ارینج کرنے والے اریب اظہرنے مائی ڈھائی کو سنتے ہی اسلام آباد میں ہونے والے اپنے پروگرام میں مدعو کرلیا۔
اریب اظہر کی جانب سے سجائی گئی محفل میں مائی ڈھائی نے ایک ہی کلام پیش کیا جس نے امریکہ سے آئے ہوئے موسیقاروں کا دل لوٹ لیا۔
امریکی موسیقاروں نے مائی ڈھائی کو آسٹن میں ہونے والے ایس ایکس ایس ڈبلیو ( ساؤتھ بائی ساؤتھ ویسٹ) نامی ہونیوالے موسیقی، ٹی وی اور فلم فیسٹیول میں پرفارمنس کے لئے دعوت دیدی۔ مائی ڈھائی نے پہلی بار مارچ2015 میں پہلے نیویارک اور پھر امریکی شہر آسٹن میں پرفارمنس دی جس کے بعد مائی ڈھائی کا نام ملکی اور عالمی سطح پر مشہور ہوا۔
مائی ڈھائی نے آسٹن فیسٹیول سے واپسی کے بعد پاکستان میں ” کو ک اسٹوڈیو“ کے ساتھ کام کیا۔ مائی ڈھائی نے عاطف اسلم اور سیف سمیجو جیسے نوجوان گلوکاروں کے ساتھ اپنے مخصوص انداز میں پرفارمنس کرکے ان کو بھی اپنا دیوانہ بنا دیا۔ مائی ڈھائی نے اب تک نیویارک، آسٹن، لاہور، اسلام آباد، کراچی، حیدرآباد اور عمرکوٹ میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا ہے۔
مائی ڈھائی نے جنگ کو بتایاکہ انہوں نے اب تک 60سے زائد گانے ریکارڈ کروائے ہیں جب کہ آئندہ ماہ عمرکوٹ میں ہی ”دی اسکیچز “بینڈ کے ساتھ لاہوتی سیشن میں نئے گانے ریکارڈ کئے جائیں گے
عمرکوٹ کے رئیس اللہ داد محلے میں چار کمروں کے کچے گھر میں چار بیٹوں، چار بہووؤں ،20 سے زائد پوتوں اور پوتیوں کے ساتھ غربت کی زندگی گزارنے والی مائی ڈھائی کو نہ صرف سندھ حکومت کے محکمہ ثقافت نے نظر انداز کر رکھا ہے بلکہ ملک و صوبے کی دیگر نجی موسیقی کمپنیوں نے بھی مائی ڈھائی کو دیوار سے لگا رکھا ہے۔