16 مئی 2016
وقت اشاعت: 1:2
پاکستان ایسا نہیں جیسا ہمیں دکھایا جارہا ہے، رضامراد
جیو نیوز - کراچی....مدیحہ بتول....بھارت کے سینئر اداکار رضامراد کا کہنا ہے کہ ’کراچی صنعت کاروں اور محنت کشوں کا ہی نہیں سرحد پار سے آنے والے مہمانوں کا دل جیت کر’’ دل والوں ‘‘کا شہر بھی ہے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’اس شہر کی رونقیں،ساحل سمندر پر بنے شاپنگ مالز ،ڈیزائنر سوٹس اور خاص کر لمبی قمیصوں کی شہرت پڑوسیوں تک جا پہنچی توشاپنگ کے بہانے یہاںآپہنچے۔اور اب پاکستانیوں کابے پناہ پیارپاکر وہ جھوم اٹھے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ’پاکستان وہ نہیں جو ہمیں دکھایا جا ر ہا ہے۔‘
رضامراد نے ان خیالات کا اظہار کراچی پریس کلب میں ایک تقریب کے دوران کیا۔ دونوں ممالک کے لیے مضبوط جذبات رکھنے والے،رضا مراد ان دنوں اپنی صاحبزادی عائشہ کے ہمراہ پاکستان کے مہمان ہیں ۔انہوں نے پہلے لاہور، پھراسلام آباد اور اب کراچی والوں کو میزبانی کا شرف بخشا ہے۔
کراچی پریس کلب میں اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا ’’مجھے یہ بتانے میں کوئی شرم محسوس نہیں ہو رہی کہ میں اس بار عائشہ کے طفیل پاکستان آیا ہوں۔اس کی بڑی خواہش تھی پاکستان آنے کی،یہاں کی سیر کرنے کی اورخاص کر یہاں کے لانگ ڈریسس خریدنے کی ۔میں نے اس سے وعدہ کیا کہ میں تمہارے بغیر نہیں جاؤںگا۔‘‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’آپ نے مجھے عزت دی، یہاں آکرمیرے لیے جتنے اچھے الفاظ استعمال کیے ،ان سب کے لیےمیں آپ کا شکریہ گزار ہوں۔‘‘
بھارت پاکستان کے بہتر تعلقات پرکہنے لگے’’فنکار کی وابستگی پوری دنیا سے ہوتی ہے۔کوئی کچھ بھی سوچتا رہے مگر دونوں ممالک کی عوام ایک دوسرے سے بغل گیر ہو نا چاہتے ہیں۔‘‘
ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ ہمارا پہلا خلا باز،راکیش شرما جب خلا میں گیا تھا تو واپسی پر اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے اس سے پوچھا،بتاؤ وہاں سے ہندوستان کیسا لگا۔اس نے جواب دیا’سارے جہاں سے اچھا‘۔پہلا شعر جوہماری طرف سے خلا میں پڑھا گیا وہ پاکستان کے قومی شاعر علامہ اقبال کا پڑھا گیا۔‘‘
ایک جگہ انہوںنے ایک بات کی طرف سب کی توجہ دلائی اور کہا کہ ’’میں مبارک باد دوں گا اپنے وزیر اعظم نریندر مودی کو کہ وہ لاہور تشریف لائے بالکل ایسے جیسے کوئی اپنے خاندان کے لوگوں سے ملنے جاتا ہے۔ ان کو پتہ تھا اس پر بڑی تنقید ہوگی ،لوگ نکتہ چینی کریں گےمگرتمام باتوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے وہ یہاں تشریف لائے۔جس طریقے سے ہمارے ملک میں پیر چھونے کا رواج ہے اسی طرح انہوں نے نواز شریف صاحب کی والدہ کے پیر چھوئے۔میں سمجھتا ہوں یہ بڑی اچھی شروعات ہے۔‘‘
’’ایسی ہی شروعات اٹل بہاری جی نے کی تھی جب وہ بس کے ذریعے لاہور آئے تھے اور انہوں نےجنگ کے خلاف ایک کویتا لکھی تھی جس کا عنوان تھا ’’جنگ نہ ہونے دیں گے‘‘
انہوں نے پاک بھارت امن کے لیے دعا کی اور امید ظاہر کی کہ یہ جس طرح مختلف مواقع پر دونوں ممالک کے وزرائے اعظم دوستی کا اظہار کرتے ہیں اسی طرح یہ قائم رہے۔
رضا مراد کرکٹ کے بہت بڑے فین بھی ہیں۔ٹی ٹوئنٹی میچ کے حوالے سے ایک سوال پر کہتے ہیں’’میچ کو میچ کی حد تک رکھنا چاہئے۔میچ تو دوستانہ ماحول میں کھیلے جاتے ہیں۔ ایک ٹیم جیتتی ہے،ایک ہارتی ہےجو اچھے رن بنائے گا وہ جیتے گا،اسے جنگ نہیں سمجھنا چاہئے۔‘‘
اس موقع پر ان کی بیٹی عائشہ کی خوشی تو قابل دید تھی۔بولیں’’مجھے آپ کے درمیان آکر اتنا اچھا لگ رہا ہے۔میرے والد پہلے بھی پاکستان آچکے ہیں۔میری ہمیشہ سے پاکستان آنے کی خواہش تھی اور میں نے اپنے والد سے کہہ دیا تھا کہ اگر اب کی بار آپ پاکستان اکیلے گئے تو میری آپ سے جنگ ہو جائے گی ۔میں اگلی بار اپنے صاحبزادے کو لے کر آؤں گی اور میں چاہتی ہوں ہماری آنے والی نسل بھی پاکستان آئے اور پاکستان دیکھے کیونکہ پاکستان ایسانہیں ہے جیسا ہمیں دکھلایا جا رہا ہے۔‘‘