مت پھینک پانی میں پتھر
مت پھینک پانی میں پتھر ،
اسے بھی کوئی پیتا ہے ،
مت رہو یوں اُداس زندگی میں ،
تمہیں دیکھ کر بھی کوئی جیتا ہے . .
مت پھینک پانی میں پتھر ،
اسے بھی کوئی پیتا ہے ،
مت رہو یوں اُداس زندگی میں ،
تمہیں دیکھ کر بھی کوئی جیتا ہے . .
کوئی تو ہو
جب میں روٹھ جاؤں تو پھول لے کے آئے .
الٹی سیدھی باتیں کر کے مجھے ہنسائے .
میں جس کے لیے
پورا سجائوں خود کو ،
اور جب وہ دیکھے تو بس دیکھتا جائے .
ہر رشتہ ایک پرندے کی طرح ہوتا ہے ،
اگر سختی سے پکڑو گئے تو مر جائے گا !
اگر نرمی سے پکڑو گئے تو اُڑ جائے گا !
لیکن
اگر محبت سے پکڑو گئے تو ساری زندگی آپ کے ساتھ رہے گا . . ! !
میرے قرب سے میرے وجود تک ،
اسے اِخْتِلاف تو سدا کا تھا . .
میرے غم سے میرے جنون تک ،
یہ فاصلہ بس انا کا تھا .
میری زندگی سے میری سانس تک ،
وہ فلسفہ بس دعا کا تھا .
میری بات سے تیرے ذکر تک ،
کوئی سلسلہ جو ہوا کا تھا .
میری حقیقت سے میرے خواب تک ،
وہ بے - خبر انتہا کا تھا
میرے وہم سے میرے گمان تک ،
یہ مرحلہ وفا کا تھا . .
میری طلب سے میرے نصیب تک ،
یہ معاملا خدا کا تھا .
اس بار کچھ ایسا میں چاہتا ہوں
تم کو اپنا بنانا چاہتا ہوں
بھلا کر اپنے سب غم
تمہیں دل سے اَپْنانا چاہتا ہوں
تمہیں تمہاری اجازت سے
اپنے دل میں بسانا چاہتا ہوں
اپنے نام کے ساتھ جوڑ کر تمہارا نام
دنیا کو سر عام دکھانا چاہتا ہوں
کب ہو قبولیت کی گھڑی نا جانے
تمہیں ہر دعا میں مانگنا چاہتا ہوں
ہو جاؤ تم میری اور میں تمہارا
ہر پل بس یہی احساس چاہتا ہوں
تم سے ہی کی بس محبت میں نے
اپنی ساری زندگی تمھارے سنگ چاہتا ہوں
کرتا ہوں آج میں یہ اقرار
میں بس تمہیں بس تمہیں ہی چاہتا ہوں
حق کے ساتھ کہوں تمہیں میں اپنا
تم سے بس آج میں یہی رضا چاہتا ہوں . . . !
رہتے ہیں ساتھ ساتھ میں اور میری تنہائی
کرتے ہیں راز کی بات میں اور میری تنہائی
دن تو گزر ہی جاتا ہے لوگوں کی بھیڑ میں
کرتے ہیں بسر رات میں میری تنہائی
سانسوں کا کیا بھروسہ کب چھوڑ جائیں ساتھ
لیکن رہیں گئے ساتھ میں اور میری تنہائی
آئے نا تمہیں یاد کبھی بھل کر بھی ہم
کرتے ہیں تمہیں یاد میں اور میری تنہائی
آ کے پاس کیوں دور ہو گئے ہم سے
کرتے ہیں تیری تلاش میں اور میری تنہائی
تم کو رکھیں گئے ساتھ زینت بنا کے گھر کی
رہ جائیں پھر نا تنہا میں اور میری تنہائی
اک بات کہوں گر سنتے ہو .
تم مجھ کو اچھے لگتے ہو .
کچھ چپ چپ سے ،
کچھ چنچل سے ،
کچھ پاگل پاگل لگتے ہو .
ہیں چاہنے والے اور بہت ،
پر تم میں ہے اک بات بہت ،
تم اپنے اپنے سے لگتے ہو .
اک بات کہوں گر سنتے ہو .
تم مجھ کو اچھے لگتے ہو . . . . !
تم کہتی ہو مجھے پھولوں سے محبت ہے
مگر جب پھول کھلتی ہیں
انہیں ٹہنی سے توڑ ڈالتی ہو
تم کہتی ہو مجھے بارشوں سے محبت ہے
مگر جب بارش ہوتی ہے
تو چھپ جاتی ہو
تم کہتی ہو مجھے ہواؤں سے پیار ہے
مگر جب ہوا چلتی ہے تو
کھڑکیاں بند کر لیتی ہو
پھر اس وقت میں
خوفزدہ سا ہو جاتا ہو
جب تم یہ کہتی ہو
مجھے تم سے محبت ہے
یادوں سے رشتہ کل بھی تھا ،
یادوں سے رشتہ آج بھی ہے
دل کل بھی اپنا دکھتا تھا ،
دل افسردہ سا آج بھی ہے
تم دور ہوئے مجبوری میں ،
ہم ٹوٹ گئے اس دوری میں
کبھی وقت ملے تو لوٹ آنا ،
یہ دل کا بے قرار بھی ہے
میں تیرا منتظر ہوں مجھے مسکرا کے مل ،
کب تک تجھے تلاش کروں اب آ کے مل ،
یوں مل کے پھر جدائی کا لمحہ نا آ سکے ،
. . .
جو درمیان میں ہے سبھی کچھ مٹا کے مل ،
یہ کیا کے ہم ملیں بھی ملاقات پھر بھی نا ہو ،
سینے سے مت لگا مجھے دل سے لگا کے مل
سماجی رابطہ