Zamana
اپنی خرابیوں
اپنی خرابیوں کو پس پشت ڈال کر ہر شخص کہہ رہا ہے زمانہ خراب ہے .
اٹھو اٹھو
شراب و شیشہ و ذکرِ بتاں کا وقت نہیں اٹھو اٹھو ،کہ یہ خوابِ گراں کا وقت نہیں زمانہ ڈھونڈ رہا ہے عمل کے شیدائی خطا معاف،یہ حسنِ بیاں کا وقت نہیں روِش روِش پہ خزاں کے نقیب ہیں...
تم سے شکوہ نا زمانے سے شکایت
تم سے شکوہ نا زمانے سے شکایت کی ہے ہم ہی مجرم ہیں کے اس دور میں محبت کی ہے لوگ نادان ہیں جو پھر شور اٹھا دیتے ہیں شیخ نے تو سدا مسند کی حمایت کی ہے عشق والوں نے ک...
براہِ راست ملاقات کو زمانہ ہُوا
وہ جب سے شہر خرابات کو روانہ ہُوا براہِ راست مُلاقات کو زمانہ ہُوا وہ شہر چھوڑ کے جانا تو کب سے چاہتا تھا یہ نوکری کا بُلاوا تو اِک بہانہ ہوا خُدا کرے تری آنکھیں ہمیشہ ہنست...
نہ گلہ ہے دوستوں کا، نہ شکایتِ زمانہ
تجھے یاد کیا نہیں ہے میرے دل کا وہ زمانہ؟ وہ ادب گہِ محبت! وہ نگاہ کا تازیانہ! یہہ بتانِ عصر حاضر کے بنے ہیں مدرسے میں نہ ادائے کافرانہ! نہ تراشِ آزرانہ! نہیں اس کھلی فضا میں ک...
یا بندۂ خدا بن، یا بندۂ زمانہ
اعجاز ہے کسی کا یا گردش زمانہ ٹوٹا ہے ایشیا میں سحر فرنگیانہ تعمیرِ آشیاں سے میں نے یہ راز پایا اہل نوا کے حق میں بجلی ہے آشیانہ یہ بندگی خدائی، وہ بندگی گدائی یا بندۂ خدا بن...
پھر یہ زمانہ جیت گیا
وہ راتیں موسم سَرما کی وہ باتیں موسم سَرما کی وہ تیرے ساتھ ہی سب کچھ تھا وہ سَرما بھی اب بیت گیا وہ ڈر ڈر کے جب ملتے تھے وہ مل مل کے جب ڈرتے تھے وہ ملنے ...
زمانہ
پیار کرنے مرنے سے نہیں ڈرتے پر زمانہ ڈرا دیتا ہے بڑا خراب ہے زمانہ شریفوں پہ بھی بڑے الزام لگا دیتا ہے
کیا زمانہ تھا ہم روز ملا کرتے تھے
کیا زمانہ تھا ہم روز ملا کرتے تھے رات بھر چاند کے ہمراہ چلا کرتے تھے دیکھ کے جو ہمیں چپ چاپ گزر جاتا ہے کبھی اس شخص سے ہم پیار کیا کرتے تھے .
جانے کیا مجھ سے یہ زمانہ چاہتا ہے ،
جانے کیا مجھ سے یہ زمانہ چاہتا ہے ، میرا دل توڑ کر مجھے ھسانا چاہتا ہے . جانے کیا بات جھلکتی ہے میرے چہرے سے ، کے ہر شخص مجھے آزمانا چاہتا ہے .
سماجی رابطہ