24 اکتوبر 2015
وقت اشاعت: 12:4
سوچا بھی نہیں تھا کہ نام سے پہلے مذہب پوچھا جائے گا، گلزار
جیو نیوز - کراچی ...فاضل جمیلی....نامور بھارتی شاعراور فلمساز گلزار نے ملک میں فرقہ وارانہ تنازعات پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اس طرح کی غیریقینی اور خوف کا ماحول پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا،اس وقت ملک میں جوکچھ ہو رہا ہے افسوسناک ہےاور خوف کی جو فضا بن گئی ہے وہ اس سے زیادہ پریشانی کا باعث ہے۔
گلزار کا کہنا ہے کہ انہوں نے بھارت میں اس طرح کا ماحول پہلے کبھی نہیں دیکھا،پہلے کسی کویہ خوف نہیں تھا کہ وہ کیا بول سکتا ہے اور کیا نہیں۔"میں نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ ایک دن ایسا بھی آئیگا کہ نام سے پہلے مذہب کا پوچھا جائے گا"۔
گلزارجنہیں گزشتہ سال داداصاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا،ساہتیہ اکیڈمی کوموجودہ صورتحال کا ذمہ دار نہیں سمجھتے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں عدم برداشت کی صورتحال کا ذمہ کسی ادبی ادارے کو نہیں ٹھہرایا جاسکتا ،قصورہمارے نظام اور حکومت کا ہے۔
ایوارڈز واپس کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے،ساہتیہ اکیڈمی ایک خودمختار باڈی ہے،لیکن حکومت پر دبائو بڑھانے کے لیے حکومت کی طرف سے دیے گیے ایوارڈز واپس کیے جائیں تو بہتر ہو گا،اگراس صورتحال میں حکومت اکیڈمی کا کنٹرول سنبھال لے تو پھر کیا ہو گا؟ اس اندیشے کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔
تاہم گلزار ادیبوں پر سیاست کرنے کے الزام کو بھی درست قرار نہیں دیتے،ان کا کہنا ہے کہ ایک ادیب سیاست کیسے کرسکتا ہے۔ ادیب تو کسی بھی معاشرے کا ضمیر ہوتا ہےاور دل کی بات کرتا ہے۔اس وقت جو ادیب احتجاج کرر ہے ہیں، انہیں یہی کرنا چاہیے تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ساہتیہ اکیڈمی نے اپنے اجلاس میں منظور کیے جانے والی قرارد اد میں بھارت کی گوناگوں ثقافت کے تحفظ کی تو بات کی تھی لیکن ادیبوں کے اس مطالبے کا اس میں کوئی ذکر نہیں کیا گیا جس میں کہا گیا تھا پروفیسر ایم ایم کلبرگی کے لیے دہلی میں تعزیت اجلاس کیا جائے۔علاوہ ازیں اس قرارداد میں دادری کے واقعے کا بھی کوئی ذکر نہیں۔