کھلے پانیوں میں گھری لڑکیاں
کھلے پانیوں میں گھری لڑکیاں
نرم لہروں کے چھینتے اڑاتی ہوئیں
بات بے بات ہنستی ہوئیں
اپنے خوابوں کے شہزادے کا تذکرہ کرتی ہوئیں . .
جو خاموش تھیں ان کی آنکھوں میں بھی
مسکراہٹ کی ٹھہر تھی
ہماری ہنسی اور موجوں کے آہَنْگ سے بے خبر
دور ساحل پر بیٹھے ہوئے اک ننھی سی بچی
ریت سے اک ننھا گھروندہ بنانے میں مصروف
اور میں سوچتی تھی
یا خدا یہ ہم لڑکیاں
کچی عمر سے خواب کیوں دیکھنا چاہتی ہیں ؟
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ