آدم خور مگرمچھ

» آسڑیلیا میں پولیس نے شکاریوں کے ساتھ مل کر ایک 27 سالہ مگرمچھ پکڑ لیا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اب تک سو بچوں کو ہڑپ کرچکا ہے، ان بچوں کی قربانی دی گئی تھی مگرمچھ کو پکڑنے والے شکاریوں کو دریا کے قریب سو بچوں کی گھوپڑیاں اور ہڈیاں بھی ملی ہیں۔ مگرمچھ کا وزن دو ٹن کے قریب ہے۔
» کوئیز لینڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ جس گھنے جنگل میں اسے پکڑا گیا ہے وہاں ایک قبیلہ آباد ہے جو اس مگرمچھ کی پوجا کرتا تھا۔ مگرمچھ کو ایک جوہڑ میں رکھا گیا تھا جس کے گرد چاردیواری بنائی گئی تھی۔ یہ قبیلہ چھوٹے بچوں کی قربانی دیتا تھا اور انہیں مگرمچھ کے منہ میں پھینک دیتا تھا۔ یہ بچے عام طورپر قریبی قصبات سے اغوا کیے جاتے تھے۔ قبیلے کے لوگوں کا خیال تھا کہ مگرمچھ صرف چھوٹے بچوں کی قربانی قبول کرتا ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں قبیلے کے ایک شخص کو گرفتار کرلیا جس نے اعتراف جرم کرلیا کہ گزشتہ کئی برسوں میں اب تک تقریباً سو بچے مگرمچھ کی بھینٹ چڑھائے جاچکے ہیں۔ اس انکشاف کے بعد قبیلے کے تیس افراد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ25 افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ قبیلے کے بارے میں پہلی بار اس وقت پتہ چلا جب نواحی قصبے سے دو بھائیوں کو اغوا کرلیا گیا اور پولیس نے ان کی تلاش شروع کردی، تفشیش کے دوران انہیں پتہ چلا کہ ان بچوں کو مگرمچھ کی خوراک بنادیا گیا ہے۔ پولیس کو یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ خونخوار قسم کا قبیلہ ہے جسے برسوں پہلے ان کے آبائی قصبے سے نکال دیا گیا تھا بعد میں انہوں نے گھنے جنگل کو اپنا مسکن بنالیا۔ پولیس نے ان کے ٹھکانے کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے۔

Posted on Dec 29, 2010