برازیل پولیس نے ایک ایسے نوجوان کو گرفتار کرلیا جس پرچودہ نوعمر بچوں کو ہلاک کرنے اور انہیں کھانے کا الزام تھا۔ اینڈراڈی نامی نوجوان بظاہر ظالم اورخونخوار نہیں لگتا لیکن تفشیش کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی کہ قاتل نے چھ سے تیرہ سال کی عمر کے بچوں کو نہ صرف تشدد کرکے ہلاک کردیا بلکہ ان کا گوشت بھی پکا کر کھالیا۔ اس نے بعض بچوں کو قتل کرکے ان کا خون بھی پیا اور ان کے اعضاء کو مسخ کردیا۔ یہ بات پولیس کے علم میں تھی کہ ریوڈی جنز اور اس کے گردونواح سے بچے غائب ہونا شروع ہوگئے ہیں، پولیس کا کافی عرصہ تک ان کا سراغ نہ مل سکا لیکن دسمبر1991 میں ایک دس سالہ لڑکے نے پولیس کے سامنے یہ سنسی خیز انکشاف کیا کہ اس کے چھ سالہ بھائی کو ایک نوجوان نے اغوا کرکے اس کی آنکھوں کے سامنے ہلاک کردیا وہ خود بھاگ نکلا، اس نے بتایا کہ نوجوان دونوں بھائیوں کو بہلا پھسلا کر اپنے فلیٹ پر لے گیا تھا جہاں سے وہ بھاگ نکلا۔ پولیس نے فوری طور پر اس علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور لڑکے کی نشاندہی پر قاتل کو گرفتار کرلیا۔ گرفتاری کے وقت اینڈراڈی بہت پرسکون تھا۔ اس نے فوراً قتل کا اعتراف کرلیا لیکن باقی وارداتوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس نے دو ماہ کا عرصہ لگایا۔ پولیس حکام کے مطابق ملزم بہت مہذب اور بااخلاق لگتا تھا لیکن جب اس نے وارداتوں کا انکشاف کیا تو کلیجہ منہ کو آنے لگا، وہ عموماً کمسن بچوں کو ورغلاتا۔ اس نے پولیس کو بتایا کہ ایک راہب نے کہا تھا کہ اگر بچے تیرہ سال کی عمر سے پہلے انتقال کرجائیں تو وہ سیدھا جنت میں جائیں گے اس لیے وہ بچوں کو تیرہ سال کی عمر سے پہلے پہلے ہلاک کرکے جنت میں بھجواتا تھا۔ ملزم مقتول کا سر جسم سے الگ کرلیتا تھا۔ ملزم کی 43 سالہ ماں نے کہا کہ یہ بڑی حیرت کی بات ہے یقین نہیں آتا کہ میرے بیٹے نے اتنے ہولناک جرائم کیے ہوں گے، وہ بہت مذہبی تھا اور ہر ہفتے چرچ جاتا تھا۔
برازیل کا آدم خور
Posted on Dec 29, 2010
سماجی رابطہ