1 دنیا کا سب سے بڑا وصیت نامہ دنیا کے سب سے بڑے شعبدہ باز مغیز برتم کا تحریر کردہ ہے جو 53 صفحات پرانتہائی گنجان عبارت میں لکھا گیا ہے۔ یہ شخص اپنے سرکس میں حیرت انگیز کرتب دکھایا کرتا تھا۔ اس نے اپنے وصیت نامے میں سرکس کے ہاتھیوں اور بندروں سے لے کر کیلوں اور کھونٹیوں تک کی تقسیم کی تفصیلات لکھ دی تھیں۔
2 بیسویں صدی کا سب سے عجیب و غریب وصیت نامہ فائیس کے ایک ڈاکٹر کا تحریر کردہ ہے جس کے ترکہ سے آج تک ایک سالانہ وظیفہ فائیلس کے اس شہری کو ملتا ہے جس کی ناک سب سے زیادہ لمبی، کلائیاں سب سے چھوٹی اور ہاتھ سب سے زیادہ بڑے ہوں، مزید شرط یہ ہے کہ اس کے بال سرخ ہونے چاہیے۔
3 برلن میں 1880ء میں ایک عورت نے اپنی وصیت اپنی پشت پر لکھوائی تھی۔ اس وصیت نامے کے دوسو الفاظ تھے اور یہ کمر کی جلد پر لکھے گئے تھے۔ اس نے یہ اقدام اس لیے کیا تھا کہ وہ بیماری کی وجہ سے معذور ہوچکی تھی اور اس کا خیال تھا کہ وہ اسے کسی کاغذ پر لکھ کر اپنی موت تک خفیہ رکھنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گی۔
4 رابرٹ لوئیس سٹیونس کا انتقال بحرالکاہل کے ایک جزیرے میں طویل علالت کے بعد ہوا تھا۔ اس نے وصیت نامے میں لکھا تھا کہ میں اپنی سالگرہ مناتے رہنے کا حکم دیتا ہوں جس کے لیے کافی اثاثہ چھوڑے جارہا ہوں اور میری سالگرہ کا دن اس کو دے دینا جو میرے گھر کے بعد تیسرے گھر میں رہتی ہے۔
5 نیوہرمنوگ میں لٹرہربرٹ شاپ نے اپنا کثیر اثاثہ مونٹ ایسن یونیورسٹی کے نام چھوڑا، مگر اپنے وصیت نامے میں تاکید کردی کہ اس رقم سے صرف ان طالب علموں کو وظیفہ دیا جائے جو سگریٹ اور تمباکو نوشی نہ کرتے ہوں۔ اس کے وصیت نامے میں عبارت درج تھی کہ جو طالب علم تمباکو نوشی کا بے کار خرچ برداشت کرسکتا ہے اس کے لیے بہتر ہے کہ وہ اپنی تعلیم کا خرچ بھی خود ہی برداشت کرے۔ یہ شخص زندگی بھر سگریٹ اور تمباکو نوشی سے نفرت کرتا رہا اور مرتے وقت بھی اپنے وصیت نامے میں اس نے اس سے اپنی نفرت کا اظہار کیا۔
عجیب و غریب وصیت نامے
Posted on Oct 25, 2011
سماجی رابطہ