2005ء میں ڈسکہ کے نواحی موضع گھڑتل میں محمد یوسف کی سوسالہ قدیم حویلی میں 18 انچ دیوار سے آسیبی شہد ٹپکنا شروع ہوگیا۔ گردونواح کے لوگوں نے شہد کی بوتلیں بھرنا شروع کردیں۔ آسیبی شہد کے ٹپکنے سے لوگوں کی کثیر تعداد درطہ حیرت میں مبتلا ہوگئی۔ بعض لوگوں نے ٹپکتے شہد کو "آب حیات" قرار دیا لٰہذا لوگوں نے شہد کو آب و حیات کا نام دے کرلوگوں میں ہزاروں روپے فی بوتل کے حساب سے بیچا۔
Posted on Sep 11, 2012
سماجی رابطہ