کمپیوٹر نے موت کی سزا سنادی

بنکاک میں ایک کمپیوٹر نے آنند اپنگ کون نامی ایک ملزم کو موت کی سزا سنادی۔ عدل و انصاف کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے اور انوکھا مقدمہ ہے کہ کسی کمپیوٹر نے جج کے فرائض سرانجام دئیے ہیں۔ ملزم پر ایک سات سالا لڑکی کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ اس ساری عدالتی کاروائی پر صرف ساٹھ سیکنڈ یعنی ایک منٹ صرف ہوا۔ پولیس چیف کا کہنا ہے کہ استغاثہ اور وکیل صفائی نے اپنے اپنے دلائل کمپیوٹر میں داخل کیے۔ اس کے ساتھ گواہوں کے بیانات کی مقدصہ نقول اور دیگر شہادتیں شامل تھیں۔ کمپیوٹر نے چند لمحات میں ان تمام معلومات کو کھنگال ڈالا اور اپنا فیصلہ سزائے موت سنادیا۔ کمپیوٹر کے کمرہ عدالت میں اس وقت کئی سو افراد موجود تھے جنہیں اس مقدمے کی کاروائی سے دلچسپی تھی۔ جن لوگوں کا یقین تھا کہ ملزم قاتل ہے انہوں نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا جبکہ ملزم کو غش پڑگیا کہ اب اسے فائر اسکواڈ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 28 سالہ ملزم کے وکیل پاچاری چوہاوان نے کمپیوٹر کے فیصلے کو تسلیم کیا اور کہا کہ اب لوگوں کو یقین ہے کہ ملزم نے قتل کا ارتکاب کیا ہے۔ اس لیے ہم اس مقدمے کو عدالت میں نہیں لے کر جائیں گے۔ ایک امریکی جج نے یہ خبر سن کر کہا کمپیوٹر ہمیشہ درست فیصلے کرتے ہیں۔ اب امریکہ میں بھی اس بات پر غور کیا جارہا ہے کہ جلد انصاف کے حصول کے لیے کمپیوٹر سے مدد حاصل کی جائے، اس سے نہ صرف وقت کی بچت ہوگی بلکہ روپیہ پیسہ بھی بچے گا۔

Posted on Oct 29, 2011