پھول اپنی خوشبو سے یا تو دماغوں کو معطر کرتے ہیں یا کچھ بھی نہیں کرتے، اگر ان میں خوشبو نہ ہو تو لوگ ان کی خوبصورتی اور رنگت کو دیکھ کر ہی خوش ہوجاتے ہیں لیکن کچھ پھول ایسے بھی ہیں جن کی سڑاند سے دماغ کی چولیں ہلنے لگتی ہیں۔ ایسا ہی ایک پھول 2005ء سے امریکی بوٹانیکل گارڈن واسنگٹن میں کھلا ہوا ہے اور لوگ جوق در جوق اس پھول کو دیکھنے اور اس کی سڑے ہوئے گوشت جیسی بدبو سونگھنے کے لیے وہاں پہنچ رہے ہیں۔ "ٹائٹان ارم پلانٹ" جس کو "لاش کا پودا" بھی کہتے ہیں، پر لگنے والا نوکیلا پھول دنیا کا سب سے بڑا پھول سمجھا جاتا ہے جو کسی درخت پر نہیں اگتا۔ یہ پھول اپنے وطن یعنی جزیرہ سماٹرا میں 12 فٹ کی اونچائی تک کھل سکتا ہے۔ واشنگٹن میں اسمتھ سونین میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے شعبہ نباتیات کی ملکیت میں موجود اس پھول کی اونچائی پانچ فٹ ہے۔ پھول کھلنے کے ساتھ اس کی سڑی ہوئی بدبو جو کچرے، سڑے ہوئے گوشت اور سڑی ہوئی مچھلی کی بدبو سے ملتی جلتی ہے، میوزیم کے اس مخصوص حصے میں پھیلنا شروع ہوگئی ہے۔ دراصل اس پھول کی یہ مخصوص بدبو ہی بہت سے اڑنے والے کیڑے اور دیگر حشرات کو اس طرف متوجہ کرتی ہے۔ مخصوصCarrion Beatles عام طور پر ایسے مردہ جانوروں پر انڈے دیتے ہیں جو سڑ رہے ہوں اس لیے یہ اس پھول کو بھی کوئی سڑا ہوا جانور سمجھ کر اس پر بیٹھتے ہیں اور یوں اس پھول کی زیرگی کا عمل مکمل ہوتا ہے۔ ٹائٹان ارم پلانٹ پر ہر پانچ سال میں ایک مرتبہ پھول لگتا ہے اور امریکی بوٹانیکل گارڈن میں اس 14 سالہ پودے پر پہلی بار پھول کھلا ہے جسے دیکھنے کے لیے اب تک دوہزار افراد آچکے ہیں اور مزید تماشائیوں کے آنے کی توقع ہے۔
انتہائی بدبودار پھول
Posted on May 07, 2012
سماجی رابطہ