آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں ایک تاجر ڈونلڈسن ایک عجیب و غریب مرض میں مبتلا ہے۔ وہ جب بھی سوچتا ہے تو اس کے کانوں سے دھواں نکلتا ہے۔ 38 سالہ ڈونلڈسن کا کہنا ہے کہ وہ اس مرض کے بارے میں دنیا کے تمام ماہر امراض کان اور گلہ سے رجوع کرچکا ہے لیکن اس کا کوئی علاج ابھی تک میرے سامنے نہیں آیا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بظاہر وہ کسی مرض میں مبتلا نہیں ہے اور جب اس کے کان سے دھواں نکلتا ہے تو اسے قسم کا درد محسوس نہیں ہوتا۔ ڈاکٹر اس کا سبب تلاش کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ اس دھوئیں میں پانی کے بخارات بھی شامل ہیں۔ ڈونلڈسن جب بہت زیادہ سوچ و بچار کررہا ہوتا تو پھر اس کے کان دھواں دینے لگتے ہیں۔ ایک ڈاکٹر نے کہا کہ اس دھویں کا تعلق براہ راست دماغ کی کارکردگی سے ہے۔ اس کے علاوہ ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ڈونلڈسن کو یہ مرض بچپن سے لاحق ہے اور اب اس نے اس مرض کے ساتھ گزارہ کرنا سیکھ لیا ہے۔ ویسے بھی اسے کوئی تکلیف نہیں ہوتی، وہ صرف عام لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جاتا ہے جس سے اس کو ذہنی کوفت ہوتی ہے۔ ڈونلڈسن کا کہنا ہے کہ جب وہ بچہ تھا تو اس پر مرض لاحق ہوا اس وقت اس کے ساتھی طالب علم اسے چھیڑا کرتے تھے۔ ان دنوں اس کے والدین نے اس کی تعلیم کے لیے الگ انتظام کیا کیونکہ اسکول جانا اس کے لیے محال ہوگیا تھا۔ جوانی میں ہی اس کی شادی کردی گئی تھی کہ شاید اس مرض پر کچھ اثر پڑے لیکن یہ برقرار رہا۔ اب وہ چار بچوں کا باپ ہے اور اس کے بچے بھی اپنے باپ کی انوکھی بیماری کا مزہ لیتے ہیں۔ چونکہ ڈونلڈسن کو خود اس مرض سے کوئی تکلیف نہیں لیکن اسے ان لوگوں کا خیال آتا ہے جو اس دھوئیں سے پریشان ہوجاتے ہیں، دھوئیں سے ہلکی ہلکی خوشبو آتی ہے۔ اس کے دو بیٹے اس دھوئیں سے الرجک ہیں اور وہ کمرہ چھوڑ دیتے ہیں جہاں پر ڈونلڈسن بیٹھا ہو، البتہ اس کی بیوی نے اس کا پورا پورا ساتھ دیا ہے۔
اس کے کانوں سے دھواں نکلتا ہے
Posted on Dec 15, 2011
سماجی رابطہ