ناریل کے ریشوں کا جال

ماحولیات کے مسائل پوری دنیا کو درپیش ہیں۔ گزشتہ دو نسلوں کے دوران فلپائن اپنے جنگلات سے یکسر محروم ہوگیا ہے۔ جس کے نتیجے میں تودے گرنے اور زمین کٹ کر پانی شامل ہونے کے واقعات بڑھ گئے۔ 1995ء میں ایک انجنئیر جٹیستو آرلو لولیڈا نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے پراجیکٹ شروع کیا، اس نے کھوپرے یا ناریل کے اوپر موجو سخت ریشے کے ذریعے رسی بنائی، کھوپرے کا یہ وہ ریشہ ہے جو ضائع ہوجاتا ہے، اس ریشے کی رسیوں سے نہایت مضبوط جال بنے گئے اور یہ جال اس طرح لگادئیے گئے کہ انہوں نے درختوں کا کام شروع کردیا یعنی زمین کے کٹائو اور تودے گرنے کا عمل کم ہوگیا۔ رسی اور جال کی طلب بڑھنے سے لوگوں نے ناریل کی کاشت بھی شروع کردی، اب ناریل کی رسی پورے فلپائن میں عام استعمال ہونے لگی ہے۔ ہر ماہ 30 ہزار مربع میٹر کی مقدار میں کوکونٹس بنائے جارہے ہیں اور دنیا بھر میں بھی ان کی طلب بڑھ رہی ہے، اس پراجیکٹ میں شامل کاشتکاروں کی معاشی حالت بھی بہتر ہوگئی ہے۔

Posted on Jun 16, 2012