سال1992 میں آسڑیلیا کا49 سالہ ماہی گیر ٹورانسے کائس وہیل مچھلی کے پیٹ میں آٹھ گھنٹے رہنے کے بعد معجزانہ طور پر بچ گیا وہ بحرہ ہند میں ایک چھوٹے ٹرالر پر مچھلیاں پکڑ رہا تھا کہ سمندر کی ایک بڑی لہر اس کے ٹرالر کو بہا کر لے گئی، وہ کئی گھنٹوں تک بے رحم لہروں کے چنگل سے آزاد ہونے کے لیے ہاتھ پاؤں مارتا رہا لیکن ساحل تک نہ پہنچ سکا۔ دن کی روشنی تاریکی میں بدل گئی اور اسے ایسا محسوس ہوا جیسے اُسے روشنی کی کرن دیکھنا کبھی نصیب نہ ہوگی۔ اسی اثنا میں اس نے خود کو ایک بھنور میں گرفتار پایا اُسے ایسا لگا جیسے دو تین شارک مچھلیاں اس کی طرف بڑھ رہی ہیں لیکن جلد ہی اُسے معلوم ہوگیا کہ وہ بہت بڑی وہیل مچھلی کی زد میں ہے جو منہ کھولے اس کی طرف بڑھ رہی ہے تو اس نے بتایا کہ وہیل نے جلد ہی اسے اپنے منہ میں دبا لیا لیکن یہ اس کی خوش قسمتی تھی کہ وہ جبڑوں میں ہی چمٹا رہا مچھلی کے مضبوط جبڑے اسے معدے میں پہنچانے کی کوشش کرتے لیکن وہ برابر اس کے خلاف مزاحمت جاری رکھے ہوئے تھا اور یہی وجہ کہ اسے آکسیجن مل رہی تھی اور وہ ابھی تک زندہ تھا، مچھلی کے پیٹ میں آٹھ گھنٹے گزرے تھے کہ کہ ٹورانسے نے خود کو آسٹریلیا میں آگسا کے ساحل پر پایا، دراصل مچھلی نے اسے نگلنے میں ناکامی پر اُگل دیا اور اس طرح اُسے دوبارہ زندگی مل گئی، آگسا کے محکمہ پولیس کا کہنا ہے کہ بعض عینی شاہدین نے بتایا کہ انہوں نے ٹورانسے کو خود ساحل پر پڑے دیکھا۔ ڈاکٹروں نے بھی اس امر کی تصدیق کی کہ ماہی گیر کے جسم پر آنے والے زخم اس کے وہیل مچھلی کے جبڑے میں رہنے کی وجہ سے ہی ہیں
وہ آٹھ گھنٹے تک مچھلی کے پیٹ میں زندہ رہا
Posted on Dec 29, 2010
سماجی رابطہ